Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کی حمایت کرنے والے غیرملکیوں کو برطانیہ سے بے دخل کرنے کا امکان

برطانوی قانون حکام کو قومی سلامتی کی بنیاد پر طلبہ، وزیٹرز اور کام کے لیے آئے افراد کے ویزے کینسل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
برطانیہ میں مقیم غیرملکیوں کو یہود مخالف رویے یا حماس کی حمایت پر ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عرب نیوز نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کا حوالے دیتے ہوئے جمعے کو کہا ہے کہ برطانیہ کے وزیر برائے امیگریشن رابرٹ جینرک نے قومی سلامتی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ داخلہ کے افسران سے کہا ہے کہ وہ نفرت پر مبنی جرائم میں سزا پانے والے افراد کے ویزا منسوخ کرنے کے طریقے ڈھونڈیں۔
برطانوی قانون حکام کو قومی سلامتی کی بنیاد پر طلبہ، وزیٹرز اور کام کے لیے آئے افراد کے ویزے کینسل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ جینرک کی درخواست حماس کی حمایت کو نشانہ بنانے پر مرکوز ہے، جو کہ برطانیہ میں ایک کالعدم گروپ ہے۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے اپنے ملک میں موجود ان تمام غیرملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے جو یہود مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس حکم کی وجہ سے فرانس سے تین افراد کو نکالا جا چکا ہے۔
دریں اثنا برطانیہ کے شہر برائٹن میں جمعرات کو ایک 22 سالہ خاتون کو مبینہ طور پر حماس کے حق میں تقریر کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے جنوب مشرق انسداد دہشت گردی یونٹ نے خاتون کے احتجاج کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

شیئر: