Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کے رویے سے مایوسی ہوئی: سعودی وزیر خارجہ

شہزاد فیصل بن فرحان نے سلامتی کونسل میں سعودی عرب کا واضح  موقف پیش کیا۔( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب نے  اقوام متحدہ کی  سلامتی کونسل میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی واضح مذمت کا اعادہ کیا ہے چاہے وہ کوئی بھی ہوں ۔
 اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ فلسطین سمیت مشرق وسطی کی صورتحال پر مباحثے کے دوران سعودی عرب نے غزۃ میں فوجی کارروائیوں کے خاتمے، خونریزی روکنے، یرغمالیوں کی رہائی، بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کے احترام کا مطالبہ کیا گیا۔
 خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزاد فیصل بن فرحان نے سلامتی کونسل کے سامنے سعودی عرب کا واضح  موقف پیش کیا۔
انہو ں نے کہا کہ ’سعودی عرب کسی بھی فریق کی جانب سے شہریوں پر حملے  کی مذمت کرتا ہے۔ سعودی عرب جارحیت اور خونریزی بند کرنے، یرغمالیوں کی رہائی، بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی پابندی کا مطالبہ کرچکا ہے اور کررہا ہے‘۔ 
’ سعودی قیادت نے برادر اور دوست ممالک کے ساتھ  رابطے کیے ہیں۔ تشدد کا سلسلہ ختم کرانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’غزہ کے مسئلے پر عالمی برادری کا معاملہ انتہائی مایوس کن ہے۔ مشترکہ  اور مسلمہ انسانی امور کے ساتھ عالمی برادری کو یہ رویہ نہیں اپنانا چاہیے تھا‘۔  
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں عالمی برادری کے رویے سے بڑی مایوسی ہوئی ہے‘۔
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا’ غزہ میں فلسطینی عوام ناکہ بندی، اسرائیل کی مسلسل فوجی کشیدگی، سول اداروں پر مسلسل حملوں، سکولوں، ہسپتالوں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی  جیسے مسائل سے دوچار ہیں‘۔
’اسرائیلی حملوں سے ہزاروں بے قصور افراد کی جان جاچکی ہے۔ ان میں خواتین، بچے، بوڑھے سب شامل ہیں۔ ہزاروں  شہری زخمی ہوئے ہیں‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ ’غزہ کے باشندوں کے خلاف اجتماعی سزا کے اسرائیالی اقدام کو فوری طور پر رکوانے میں عالمی برادری کی  جانب سے لاپروائی کا مظاہرہ مطلوبہ امن و استحکام سے کسی بھی قیمت پر قریب نہیں کرے گا‘۔ 

مسلسل تشدد کئی عشروں سے موجود مسئلہ فلسطین  پر عالمی برادری کی لاپروائی کا نتیجہ ہے (فوٹو: ایس پی اے)

’ اب وقت آچکا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کرے اور جس مقصد کے لیے یہ کونسل قائم کی گئی تھی اس کے لیے اٹھے اورعالمی  برادری اپنا فرض پورا کرے‘۔
’شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنائے۔ ناکہ بندی ختم کرائے، کھانے پینے کی اشیا اور دواوں کی تیزی سے فراہمی کو یقینی  بنائے۔ اس بات کی کوشش کی جائے کہ کشیدگ کا دائرہ  وسیع اور علاقائی و بین الاقوامی امن کو خطرہ لاحق نہ ہو‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’  اسرائیل کی طرف سے بین الاقوامی انسانی قانون سمیت بین الاقوامی معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے حوالے سے کردار ادا نہ کرنا اور بحران  کے خاتمے میں ناکامی بین الاقوامی قانونی طریقہ کار کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کررہا ہے‘۔
انہوں نے کہا ’اس سے ان طاقتوں کا اعتبار بھی شک کے دائرے میں آرہا ہے جو اس کا دفاع کرتے ہیں۔ قیام امن کے حوالے سے سلامتی کونسل کی استعداد بھی مشکوک ہورہی ہے‘۔ 
سعوددی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’موجودہ بحران کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ اس کا دائرہ غزہ بحران تک محدود نہیں رہے گا‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’مسلسل تشدد کئی عشروں سے موجود مسئلہ فلسطین  پر عالمی برادری کی لاپروائی کا نتیجہ ہے‘۔ 
’ فلسطین، اسرائیل تنازع کےاسباب کو نظر انداز کرنے سے مسئلے کا منصفانہ حل نہیں نکلے گا اور نہ خطے میں امن و امان قائم ہوگا‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ’منصفانہ حل اور خطے میں امن و امان قائم کرنے کے لیے اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ختم کرانا ہوگا۔ معتبر امن عمل کی بحالی کےلیے ٹھوس کوشش کرنا ہوں گی‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ نے کہا’ ہم خطے کے بہتر مستقبل کی خاطر کام کررہے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ خطے کے تمام لوگ امن و امان  کی نعمت سے فائدہ اٹھائیں۔ ایسا ہوگا تو یہاں خوشحالی آئے گی۔ مشرق وسطی میں امن کا قیام خطے کی موجودہ اقوام اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی بنیادی ضرورت ہے‘۔ 
مباحثے میں سعودی سیکریٹری خارجہ برائے سیاسی امور ڈاکٹر سعود الساطی اوراقوام متحدہ میں متعین سعودی مندوب ڈاکٹر عبدالعزیز الواصل موجود تھے۔

شیئر: