Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری، 14 روز میں جواب طلب

سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرصدارت منعقد ہوا (فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان میں اعلٰی عدلیہ کے ججوں کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے والے ادارے سپریم جوڈیشل کونسل نے پاکستان بار کونسل کی شکایت پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔ 
سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایت کا جائزہ لیا گیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے ایک اور جج جسٹس اعجاز الاحسن  کے خلاف موصول ہونے والی شکایت خارج کر دی گئی۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کونسل کو 10 شکایات موصول ہوئیں۔ 
’کونسل نے تین، دو کی اکثریت سے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کیا، جس کا جواب 14 روز میں دینا ہے۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کونسل کا آخری اجلاس 12 جولائی 2021 کو منعقد ہوا تھا، جس کے بعد مزید شکایات موصول ہوئیں۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں 29 شکایات پر غور کے بعد 19 کو خارج کر دیا گیا۔
ان شکایات پر قانونی رائے دینے کے لیے معاملہ جسٹس سردار طارق مسعود کے سپرد کیا گیا تھا، جنہوں نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات کی مکمل جانچ پڑتال کی۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے قانونی رائے چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کی تھی۔ رائے ملنے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل جسٹس سردار طارق مسعود، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عائشہ ملک کے خلاف موصول ہونے والی شکایات پر بھی قانونی رائے دے چکے ہیں۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے تین، دو کی اکثریت سے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے من گھڑت شکایات بھیجنے والے وکلا کو انتباہ بھی جاری کیا ہے۔ 
اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا آخری اجلاس 12 جولائی 2021 کو ہوا تھا۔ گذشتہ اجلاس کے بعد سے مزید شکایات موصول ہوئیں۔ ایک شکایت سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن کے خلاف تھی۔ 
جسٹس اعجاز الاحسن کی جگہ اس شکایت پر غور کے لیے جسٹس منصور علی شاہ کو کونسل میں شامل کیا گیا تھا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے شکایت پر غور کے بعد اسے خارج کر دیا۔ بے بنیاد شکایات لانے والے وکلا کو آئندہ محتاط رہنے کا بھی کہہ دیا گیا۔ 
ایک شکایت آمنہ ملک کی جانب سے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف بھی دائر ہوئی۔ جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت پر ان کی جگہ جسٹس منصور علی شاہ اجلاس میں بیٹھے۔ 
سپریم جوڈیشل کونسل نے آمنہ ملک کو آئندہ اجلاس میں بلا لیا ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت میں متعلقہ مواد ساتھ نہیں لگایا گیا۔ 

جسٹس سردار طارق مسعود سپریم جوڈیشل کونسل کے آئندہ اجلاس میں اپنے خلاف شکایت پر موقف دیں گے (فائل فوٹو: سپریم کورٹ)

جسٹس سردار طارق مسعود بھی سپریم جوڈیشل کونسل کے آئندہ اجلاس میں شریک ہو کر آمنہ ملک کی شکایت پر اپنا موقف دیں گے۔ 
کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’چونکہ جوڈیشل کونسل ایک الگ سے آئینی باڈی ہے، لہٰذا مناسب ہوگا کہ اس کا ایک الگ سیکریٹریٹ ہو۔‘ 
اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا ایک مستقل سیکریٹری اور عملہ ہونا چاہیے۔ 
عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار، سپریم جوڈیشل کونسل کے الگ سیکریٹریٹ کے قیام کے لیے تجاویز چیف جسٹس کو پیش کریں گی۔ 
چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد انہیں سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان کے سامنے رکھیں گے۔ 

شیئر: