Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ’اشیائے ضروریہ‘ کے لیے شہریوں کا اقوام متحدہ کے گوداموں پر دھاوا

اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شہر میں امداد کی ترسیل میں انتہائی دشواری کا سامنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں ہزاروں کی تعداد میں شہری اقوام متحدہ کے امدادی مراکز اور گوداموں میں گھس گئے اور آٹے کے تھیلوں سمیت ’بنیادی اشیائے ضروریات‘ اٹھا کر لے گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو پیش آنے والے اس واقعے پر اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) نے جاری بیان میں کہا کہ تین ہفتوں سے جاری جنگ اور سخت محاصرے کے بعد سول نظم و نسق ٹوٹ رہا ہے اور یہ تشویشناک علامت ہے۔
یو این آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں بنیادی ضرورت کی اشیا ختم ہو رہی ہیں اور مصر کے راستے غزہ میں آنے والی انسانی امداد ناکافی ہے۔
اقوام متحدہ کا ایک گودام دیر البلح میں واقع ہے جہاں مصر سے غزہ پہنچنے والی امداد ذخیرہ کی جاتی ہے۔
7 اکتوبر کو حماس کے حملے بعد غزہ پر ہونے والی اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شہر میں امداد کی ترسیل میں انتہائی دشواری کا سامنا ہے۔ 
اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے مزید کہا کہ جس موجودہ نظام کے تحت امدادی قافلے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں، وہ ناکام ہونا ہی تھا۔
’کمیونٹیز کی ضروریات بہت زیادہ ہیں چاہے وہ محض زندہ رہنے کے لیے ہی کیوں نہ ہوں، جبکہ جو امداد مل رہی ہے وہ بہت کم ہے اور تواتر سے نہیں پہنچ رہی۔‘
یو این آر ڈبلیو نے کہا کہ فضائی حملوں کے باعث غزہ کے لوگوں کی مدد کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے اور ان حملوں میں عملے کے 50 سے زائد افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سامان پہنچانے کے لیے نقل و حرکت بھی محدود ہے۔
یہ تنازع شروع ہونے سے پہلے ہی ادارے نے کہا تھا کہ فنڈنگ کی کمی کے باعث ان کا کام متاثر ہو رہا ہے۔
عرب اسرائیلی جنگ کے بعد یو این آر ڈبلیو اے سنہ 1949 میں قائم ہوا تھا جو غزہ، مغربی کنارے، اردن، شام اور لبنان میں انسانی امداد کے علاوہ تعلیم اور صحت کے شعبے میں بھی خدمات فراہم کرتا ہے۔

شیئر: