Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ کے بعد اسرائیل غزہ کی سکیورٹی کی ’مجموعی ذمہ داری‘ لے گا: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا ملک حماس کے ساتھ جنگ کے بعد غیرمعینہ مدت کے لیے غزہ کی سکیورٹی کی ’مجموعی ذمہ داری‘ لے گا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے پیر کو کہا کہ ’اسرائیل غیر معینہ مدت تک سکیورٹی کی مجموعی ذمہ داری لے گا۔ اگر ہم سکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لیتے تو حماس کی دہشت اتنی شدت سے ابھرے گی جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘
7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 14 سو افراد ہلاک ہوئے تھے اور 240 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے تھے، جس کے بعد سے اسرائیلی فوج نے غزہ پر ہوائی، زمینی اور سمندری حملے کیے ہیں۔ 
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے پیر کو بتایا کہ غزہ میں مرنے والوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 4000 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔
پیر کے انٹرویو میں نیتن یاہو نے وزارت صحت کے اعداد و شمار پر اختلاف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر ہلاک ہونے والوں میں ’کئی ہزار‘ فلسطینی جنگجو شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور دیگر عالمی رہنماؤں کی جانب سے جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے باوجود نیتن یاہو نے کہا کہ وہ جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر غزہ میں کوئی جنگ بندی نہیں ہوگی۔‘
’جہاں تک حکمت عملی کی بات ہے، تھوڑے توقف کے ساتھ، ایک گھنٹہ یہاں، ایک گھنٹہ وہاں جنگ میں وقفہ ہو رہا ہے جو ہم پہلے ہی کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل غزہ میں انسانی ہمدردی کے سامان کی اجازت دینے یا یرغمالیوں کو فلسطینی سرزمین چھوڑنے کے لیے جنگ بندی کے چھوٹے وقفوں کی اجازت دینے پر رضامند ہو سکتا ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں 7 اکتوبر کے حملے کی کوئی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، نیتن یاہو نے کہا کہ ’یقیناً۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ کوئی سوال نہیں ہے اور اس معاملے کو جنگ کے بعد حل کرنا ہوگا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے ’واضح طور پر‘ اپنے لوگوں کے تحفظ کی ذمہ داری پوری نہیں کی۔

شیئر: