Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نئی ٹیکنالوجی کی آمد سے موبائل فونز کی چُھٹی ہونے والی ہے؟

جیسے موبائل کے آنے سے لینڈلائن فون کی افادیت کم پڑ گئی، ویسے ہی ایک اور جدید ٹیکنالوجی بھی آگئی ہے جو سمارٹ فونز کو بھی کسی حد تک ختم کر دے گی۔
مصنوعی ذہانت پر مبنی ’ہیومین‘ نامی سٹارٹ اپ کی جانب سے اے آئی پِن لانچ کی گئی ہے جو سمارٹ فون کا مقابلہ کرے گی۔
اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی مقبول ترین ٹیکنالوجی مصنوعات میں سے ایک ہے۔ ’ہیومین‘ ایک سٹارٹ اپ ہے جسے امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے سابق ملازمین عمران چوہدری اور ان کی اہلیہ نے پانچ سال قبل شروع کیا۔
ٹیکنالوجی نیوز ویب سائٹ ’دی ورج‘ کے مطابق اے آئی پِن کا وزن تقریباً 34 گرام ہے۔ جب آپ ’بیٹری بوسٹر‘ انسٹال کرتے ہیں تو اس کا وزن مزید 20 گرام بڑھ جاتا ہے، اس میں 13 میگا پکسل کا کیمرہ بھی ہے جو بہترین کوالٹی کی تصاویر اور ویڈیوز بھی ریکارڈ کرسکتا ہے۔
ہیومین کے ’اے آئی پن‘ میں سمارٹ فون کے تمام فیچرز موجود ہیں لیکن اس کا ڈیزائن سمارٹ فون سے بہت مختلف ہے۔
اس کے ذریعے آپ کال کرسکتے ہیں، پیغامات بھیج سکتے ہیں اور وائس کنٹرول کے ذریعے دنیا بھر سے معلومات بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
اس ڈیوائس کو زیادہ تر بات چیت کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، تاہم اس ڈیوائس میں لیزر ڈسپلے بھی ہے جو آپ کے ہاتھ کی ہتھیلی کو منی سکرین میں تبدیل کر سکتا ہے یعنی اگر کوئی آپ کو کال کرے گا تو لیزر ڈسپلے کے ذریعے ہاتھ کی ہتھیلی پر کالنگ سکرین نظر آئے گی۔
یہی نہیں بلکہ لیزر ڈسپلے پر وقت، تاریخ اور دیگر معلومات بھی نظر آئیں گی۔ اے آئی پن وائس اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔

اس ڈیوائس میں لیزر ڈسپلے بھی ہے جو ہتھیلی کو منی سکرین میں تبدیل کر سکتا ہے (فائل فوٹو: عمران چودھری ایکس)

اس ڈیوائس میں سوفٹ ویئر انسٹال ہے جو آپ کو اس ڈیوائس کو اپنے کپڑوں میں کہیں بھی لگانے اور اسے آسانی سے استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس ڈیوائس کی اچھی بات یہ ہے کہ اے آئی پن کا آپریٹنگ سسٹم ایل ایل ایم ورچوئل اسسٹنٹ ہے جو آپ کے الفاظ کو اپنی آواز میں مختلف زبانوں میں ترجمہ کرسکتا ہے۔
اے آئی پن کا بنیادی کام سوفٹ ویئر کے ذریعے اے آئی ماڈلز سے جُڑنا ہے جسے کمپنی ’اے آئی مائیک‘کہتی ہے۔ ہیومین کی پریس ریلیز میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی دونوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
گذشتہ رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ پن بنیادی طور پر جی پی ٹی-4 کے ذریعے چلایا گیا تھا۔ ہیومین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی تک رسائی دراصل ڈیوائس کی بنیادی خصوصیات میں سے ایک ہے۔
 اس کا آپریٹنگ سسٹم ’کاسموس‘ آپ کے سوالات کو ایپس ڈاؤن لوڈ اور ترتیب دینے کے بجائے خود بخود صحیح ٹُولز پر روٹ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

شیئر: