Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

83 لاکھ کے چیک ہم نام کو تھما دیے، اسلام آباد کے شہری کا سی ڈی اے پر مقدمہ

اس واقعے میں ملوث نو افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے (فائل فوٹو: سپلائیڈ)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک شہری نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے خلاف جعل سازی کا ایک مقدمہ درج کروایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے کے افسروں نے ان کو جاری ہونے والے 83 لاکھ روپے ان کے ایک ہم نام کو دلوا کر اس سے رشوت وصول کی ہے۔
شہری محمد ممتاز خان کی شکایت کے مطابق 41 لاکھ 50 ہزار روپے کے دو چیک، جن کی کل مالیت 83 لاکھ روپے تھی، سی ڈی اے نے ان کے نام جاری کیے تھے۔ ادارے کے دو افسروں نے ملی بھگت سے وہ چیکس انہی کے ہم نام ایک اور شخص کو جاری کر دیے۔
ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ان کے ہم نام ممتاز خان کو بھی اس رقم میں سے محض 25 ہزار روپے ملے اور بقایا رقم سی ڈی اے کے دو افسروں اور پشاور کے ایک نجی بینک کے دو افسروں نے وصول کی۔‘ 
متاثرہ شہری محمد ممتاز خان کے بھائی ملک نزاکت حسین نے اردو نیوز کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’سی ڈی اے کے افسروں اور نو رکنی ایک گروہ، جو دوسرے لوگوں کے چیک کیش کروا کر پیسے نکلوانے کا ماہر ہے،  اس کی ملی بھگت سے ان کے بھائی ممتاز خان ولد اسلم خان کے نام جاری کیے گئے دو چیک پشاور کے رہائشی اور ایک تیسرے فریق ممتاز خان ولد تاج محمد کو دے دیے گئے۔‘ 
 متاثرہ شہری کے وکیل سید واجد علی گیلانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں چیک پشاور کینٹ کے نجی بینک کے افسروں شاہزار خان اور شائس خان کے ذریعے کیش کروا لیے گیے۔‘
 واجد علی گیلانی نے بتایا کہ ’جس شخص یعنی ممتاز خان ولد تاج محمد کے نام پر چیک کیش کروایا گیا، جب ان سے تفتیش ہوئی تو انہوں نے مجھے بتایا  کہ ان سے کہا گیا کہ آپ کے نام زکوٰۃ کے پیسے آئے ہیں لہٰذا آپ چیک پر دستخط کر دیں، دستخط کرنے کے بعد انہیں 25 ہزار روپے دے دیے گئے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس جعل سازی میں نو افراد ملوث ہیں جن کے خلاف کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے تاہم ان میں سے تین افراد روپوش ہیں۔‘
ایڈووکیٹ واجد علی گیلانی نے اس طرح کے جرائم کے طریق کار کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے اور بینک کے افسر تھرڈ پارٹی کے ساتھ مل کر ایسے فراڈ کرتے ہیں۔ 
انہوں نے کہا ’تھرڈ پارٹی کا کام ایک جیسے نام والے لوگوں کو ڈھونڈنا اور پھر انہیں کسی طریقے سے بہلا پھسلا کر ان سے دستخط شدہ چیک لینا ہوتا ہے جس کے بعد وہ بینک سے پورے پیسے نکال لیتے ہیں۔‘ 

سی ڈے اے نے اسلام آباد کے سیکٹرز ایچ 16 اور آئی 17  بنانے کے لیے موضع نون، جنگی سیداں اور جنگی بڈانہ کی زمین خریدی تھی(فائل فوٹو: ورلڈ آرگز)

 مقدمے کی تفتیش کرنے والے ایف آئی اے کے افسر مرزا وقاص نے بتایا کہ ’دو ملزم، جن کا تعلق سی ڈی اے سے ہے، کی درخواست ضمانت سپیشل سنٹرل کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں نے خارج کر دی جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ اس وقت جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔‘
’دو ملزم اس وقت جیل میں ہیں۔ پشاور کے نجی بینک کے دو افسر حفاظتی ضمانت پر ہیں جبکہ اس مقدمے میں نامزد تین ملزم سبیلہ جہانگیر، اسفندیار خان اور رمیض جو کہ بہن بھائی ہیں، روپوش ہیں مگر ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘
سی ڈے اے نے اسلام آباد کے سیکٹرز ایچ 16 اور آئی 17  بنانے کے لیے اسلام آباد کے تین گاؤں موضع نون، جنگی سیداں اور جنگی بڈانہ کی زمین مقامی لوگوں سے سنہ 2009 میں 8 لاکھ 30 ہزار روپے فی کنال کے حساب سے خریدی تھی اور وہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ دو برسوں میں بقایاجات قسط وار ادا کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا۔ 
ممتاز خان کے نام پر جاری ہونے والی یہ رقم اسی زمین کی قیمت ہے۔

شیئر: