Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرکاری و غیر سرکاری ادارے وزارت آئی ٹی کی اربوں روپے کی نادہندہ

ٹیلی کام کمپنیوں نے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کی مد میں واجب الادا 37 کروڑ روپے بھی ادا نہیں کیے (فوٹو: ٹیک جوس)
پاکستان کے متعدد سرکاری و غیرسرکاری ادارے، صوبائی محکمے اور ٹیلی کام کمپنیاں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذیلی اداروں کی اربوں روپے کی نادہندہ ہیں۔ کئی کوششوں کے باوجود ابھی تک ان سے ریکوری نہیں کی جا سکی۔  
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق زرعی ترقیاتی بینک، پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، سی ڈبلیو او راولپنڈی اور محکمہ جیل خانہ جات سندھ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے این آر ٹی سی کے اربوں روپے کے نادہندہ ہیں۔  
اس کے علاوہ ٹیلی نار پاکستان، وطین ٹیلی کام، موبی لنک، نیا ٹیل، پی ٹی سی ایل اور نیٹ فلیکس سمیت متعدد ٹیلی کام کمپنیاں بھی پی ٹی اے کی کروڑوں روپے کی نادہندہ ہیں۔   
دستاویز کے مطابق این آر ٹی سی جب کسی بھی کمپنی یا ادارے کو سروسز یا آلات کی فراہمی کے لیے معاہدہ کرتا ہے تو ان معاہدوں میں فراہم کی گئی تمام تر سہولیات اور آلات کی ادائیگیوں کا طریقہ کار طے کیا جاتا ہے۔ لیکن گذشتہ کچھ عرصے میں این آر ٹی سی جن اداروں کو سروسز اور آلات فراہم کیے ان کی جانب سے آلات کے لیے قائم کیے گئے ’سٹورز‘ کی مد میں رقم وصول نہیں کی گئی۔  
جو ادارے این آر ٹی سی کے نادہندہ ہیں ان میں زرعی ترقیاتی بینک کے ذمے 24 کروڑ 63 لاکھ سے زائد، پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے 33 کروڑ 10 لاکھ، ڈی جی پروکیورمنٹ پاک آرمی کے چھ کروڑ 91 لاکھ، سول ورکس آرگنائزیشن راولپنڈی کے 17 کروڑ 74 لاکھ، سی ایم اے راولپنڈی کے 82 کروڑ 64 لاکھ اور آئی ایم او سٹیٹ نائیجیریا کے ذمے آٹھ کروڑ 76 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔
ان اداروں کے ذمے مجموعی طور پر واجب الادا رقم کا حجم ایک ارب 66 لاکھ روپے بنتا ہے۔  
اسی طرح این آر ٹی سی نے کراچی، حیدرآباد اور سکھر کی جیلوں میں سکیورٹی آلات، سی سی ٹی وی کیمروں، جیمرز اور دیگر آلات کی فراہمی اور تنصیب کے معاہدے کیے جن کی کل مالیت 15 کروڑ روپے بنتی تھی۔ ان آلات کی تنصیب کو دو سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک اس مد میں کوئی رقم بھی وصول نہیں کی گئی۔ 
اس کے علاوہ اس سرکاری دستاویز سے معلوم ہوا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ادارہ یونیورسل سروس فنڈ مینجمنٹ مختلف ٹیلی کام کپمنیوں سے لائسنس فیس کے مطابق یو ایس ایف فنڈز کی وصولی میں بھی ناکام رہا ہے۔  
دستاویز کے مطابق ٹیلی نار کے ذمے ایک کروڑ 16 لاکھ روپے، وطین ٹیلی کام کے 11 کروڑ 64 لاکھ روپے، موبی لنک کے تین کروڑ 14 لاکھ روپے، نیا ٹیل کے دو لاکھ 60 ہزار، پی ٹی سی ایل کے 9 کروڑ 40 لاکھ اور نیٹ فلیکس اور دیگر کے ذمے 46 لاکھ 65 ہزار روپے واجب الادا ہیں۔ یہ رقم 26 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔ 

دستاویز کے مطابق ٹیلی نار کے ذمے ایک کروڑ 16 لاکھ روپے واجب الادا ہیں (فوٹو: ٹیک جوس)

اس کے علاوہ ان ٹیلی کام کمپنیوں نے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کی مد میں واجب الادا 37 کروڑ روپے بھی ادا نہیں کیے۔  
اس حوالے سے وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ این آر ٹی سی کے سٹورز کی مد میں مختلف اداروں کے ذمے واجب الادا ایک ارب 66 کروڑ میں سے 22 کروڑ روپے ریکور کیے جا چکے ہیں، جبکہ باقی رقم کی وصولی کے لیے متعلقہ اداروں سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔  
اسی طرح ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کی مد میں واجب الادا 37 کروڑ میں 5 کروڑ 35 لاکھ روپے بھی ریکور کیے جا چکے ہیں۔  
سندھ کے محکمہ جات کے ذمے واجب الادا 15 کروڑ روپے سے متعلق حکام کا کہنا ہے کہ جب بھی کراچی حیدر آباد اور سکھر کے جیل سپرنٹنڈنٹ سے رابطہ کیا جاتا ہے تو ان کی جانب سے جواب ملتا ہے کہ ان کے پاس فنڈز ہی دستیاب نہیں ہیں۔  

شیئر: