Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورک فورس میں خواتین کے لیے مواقع، سعودی عرب سب سے آگے

سعودی عرب کی لیبر فورس میں خواتین کی شرح 36 فیصد ہے۔ فوٹو: ایس پی اے
عالمی بینک کی ایک اعلیٰ ایگزیکٹو نے کہا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت کے حوالے سے اس قدر پیش رفت نہیں کر سکا جتنی کامیابی سعودی عرب نے حاصل کی ہے۔
 ورلڈ بینک میں خلیجی تعاون کونسل کی کنٹری ڈائریکٹر صفا الکگالی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی لیبر فورس میں خواتین کی شرح 36 فیصد ہے جبکہ 2017 میں 17 فیصد تھی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اور ملک خواتین کی لیبر مارکیٹ میں شمولیت کی شرح کو اس تیزی سے بڑھانے میں کامیاب نہیں ہوا۔
صفا الکگالی نے لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرکت کے تناسب میں اضافے کی وجہ سعودی وژن 2030 کے تحت بننے والی حکمت عملی بتائی ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قانونی ضابطوں میں اصلاحات کی گئی ہیں جو خواتین کے لیے مخصوص چیلنجز کو دور کرتی ہیں۔ 
ان قانونی اصلاحات نے خواتین کی لیبر مارکیٹ میں شمیولت کے حوالے سے سماجی سوچ اور اقدار کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ورلڈ بینک کی 22 نومبر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں کورونا کی عالمی وبا کے سعودی عرب پر ہونے والے اثرات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس سے طلب میں اضافہ ہوا جس سے لیبر مارکیٹ میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

سعودی وژن 2030 کے تحت خواتین کے لیے بھی مواقع پیدا کیے گئے۔ فوٹو: ایس پی اے

الکگالی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ تعلیم اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے کہ خواتین مملکت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت میں طلب کو پورا کرنے کے قابل ہیں۔
’معاشرے کے اقدار اور سوچ میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ میں چند سال پہلے سعودی عرب آئی تھی اور اب جب آئی ہوں تو ریاض میں گھومتے پھرتے یہ تبدیلیاں صاف نظر آتی ہیں۔‘
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے نجی شعبے کی افرادی قوت میں مسلسل ترقی ہوئی ہے، جو 2023 کے ابتدائی مہینوں میں 26 لاکھ  تک پہنچ گئی ہے۔
الکگالی کا کہنا ہے کہ وژن 2030 کے ذریعے متعارف کرائی جانے والی سٹرکچرل تبدیلیوں اور اصلاحات نے خواتین کے لیے چیلنجز کو دور کیا ہے، انہیں کام کی جگہ پر  زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا اور ایسے پروگراموں کی حمایت کی  گئی جن سے خواتین کو ان کے کیریئر میں مدد ملی۔

شیئر: