Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2023 کے دوران دس لاکھ نئی اسامیاں، ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں ترمیم وقت آنے پر: الجدعان

سرکاری اداروں کو جدید خطوط پر استوار  کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ ’ویلیو ایڈڈ ٹیکس سمیت کسی بھی ٹیکس میں ترمیم کا اعلان وقت آنے پر کیا جائے گا‘۔ 
 قومی بجٹ 2024 کے اعلان کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سعودی حکومت قومی معیشت کے استحکام کے لیے سرکاری اداروں کو جدید خطوط پر استوار  کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
بجٹ 2024 کا مقصد ترقیاتی منصوبوں پر سٹراٹیجک  اخراجات میں وسعت پیدا کرنا ہے‘۔ 
الجدعان نےکہا کہ’سعودی  معیشت متوازن اور شاندار مرحلے سے گزر رہی ہے۔ اعاددوشمار اس کا بہترین ثبوت ہیں۔ سعودی وژن  2030 کے اہداف حاصل کیے جارہے ہیں تیل کے ماسوا معیشت پر زیادہ زور دیا جارہا ہے‘۔ 
انہوں نے کہا’ سعودی عرب ’اس سال بین الاقوامی درجہ بندیاں حاصل کرنےوالا دوسرا بڑا ملک ہے۔ 2023 کے دوران دس لاکھ سے زیادہ نئی اسامیاں نکالی گئی ہیں‘۔ 
سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ برس کے بجٹ کا محور تیل کے ماسوا  پیداوار بڑھانا ہے۔ 2030 تک قومی پیداوار میں شرح نمو چھ فیصد تک متوقع ہے۔  
محمد الجدعان نے ٹیکس ترامیم سے متعلق سوال پر کہا کہ ’جب وقت آئے گا ویلیو ایڈڈ ٹیکس سمیت ٹیکس پالیسیوں میں ہونے والی کسی بھی ترمیم کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا‘۔ 
ان کا کہنا تھا ’بجٹ خسارہ منصوبوں پر اخراجات کی وجہ سے ہے۔ اس کی شرح تشویشناک نہیں۔ حکومت نے اقتصادی حکمت عملیوں پر مکمل نظر ثانی کی ہے‘۔ 
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ’ افراط زر دنیا بھر میں ہے۔ سعودی عرب دنیا سے الگ تھلگ نہیں‘۔ 
سعودی وزیر خزانہ نے کہا ’افراط زر پر قابو پالیا گی جو 2.6 فیصد ہے۔ 2026 میں کم ہونے لگے گا اور 1.9 رہے گا‘۔ 
’حکومت نے افراط زرکی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے۔ اس میں کمی کی امید ہے۔ موجودہ مالی سال 200 ارب ریال سے زیادہ خرچ  پر ختم ہوگا‘۔ 
 وزیر خزانہ نے ایکسپو 2030 کی میزبانی کا اعزاز ملنے اور اخراجات پر اس کے اثرات کے بارے میں کہا کہ’ اچھی بات یہ ہے کہ یہ کامیابی ایسے وقت میں ملی جبکہ متعدد منصوبے مکمل کرلیے گئے ہیں خصوصا بنیادی انفراسٹریکچر کے منصوبے منطقی انجام کو پہنچ چکےہیں اور دیگر منصوبے زیر تکمیل ہیں‘۔
’2030 تک سالانہ 150 ملین سیاحوں کی میزبانی کے انتظامات کررہے ہیں۔ سعودی عرب اضافی لاگت کے بغیر ایکسپو کے مہمانوں کی میزبانی کرسکے گا‘۔ 
انہوں نےکہا ’القدیہ منصوبےکی مثال لیں۔ یہ ایک نہیں بلکہ پانچ ایکسپو کی میزبانی کے لیے کافی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سعودی عرب میں بنیادی ڈھانچہ کس قدر منستحکم ہے اور وہ بین الاقوامی تقریبات کی میزبانی کی کس حد تک صلاحیت رکھتا ہے‘۔ 
محمد الجدعان نے کہا سعودی حکومت ملکی اور بین الاقوامی فنڈنگ کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
 

شیئر: