Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غزہ میں جنگ بند ہونی چاہیے،‘ فلسطینی صدر کا کانفرنس کے انعقاد پر زور

محمود عباس کے مطابق اسرائیل فلسطین تنازع خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ میں فوری جنگ روکنے اور بین الاقوامی امن کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے تاکہ پائیدار سیاسی حل کے ذریعے فلسطینی ریاست کا قیام ممکن بنایا جائے۔
رملہ میں خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع اب خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے جس کے لیے بین الاقوامی کانفرنس اور عالمی طاقتوں کی جانب سے ضمانتوں کی ضرورت ہے۔
87 سالہ صدر محمود عباس کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی حملوں میں شدت آئی ہے جبکہ آباد کاروں کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے خلاف پُرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
محمود عباس نے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے مسلح مزاحمت کے بجائے مذاکرات کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پُرامن مزاحمت کی حمایت کرتا ہوں۔ میں بین الاقوامی سرپرستی میں بین الاقوامی امن کانفرنس کے حق میں ہوں جو عالمی طاقتوں کی حمایت میں ایک ایسا حل نکالے جس سے غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ممکن ہو۔‘
دوسری جانب ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی کانفرنس کی تجویز پر مختلف پارٹنرز کے ساتھ ابتدائی بات چیت ہوئی ہے۔
عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ کانفرنس کا انعقاد ’مختلف تجاویز میں سے ایک ہے جس پر ہم اور دیگر (ممالک) کھلے ذہن کے ساتھ غور کریں گے لیکن اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘

فلسطینی صدر کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی حملوں میں شدت آئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

محمود عباس نے مزید کہا کہ وہ بین الاقوامی معاہدوں کے تحت کمزور فلسطینی اتھارٹی میں جان ڈالیں گے، اصلاحات نافذ کریں گے اور صدارتی و پارلیمانی انتخابات کروائیں گے جو 2006 میں حماس کے جیتنے اور غزہ سے فلسطینی اتھارٹی کو نکالنے کے بعد معطل ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے 1993 کے اوسلو معاہدے کے بعد اسرائیل کے ساتھ ہونے والے تمام امن معاہدوں کی پاسداری کی ہے لیکن اسرائیل ان کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ 2006 کی طرح حماس کے جیتنے کے امکان کے پیش نظر کیا وہ انتخابات کے انعقاد کا خطرہ مول لیں گے، اس پر محمود عباس نے کہا ’جو بھی جیتے جیت اسی کی ہو گی۔ یہ جمہوری انتخابات ہوں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ اپریل 2021 میں انتخابات کروانا چاہتے تھے لیکن یورپی یونین کے سفیر نے انہیں آگاہ کیا کہ اسرائیل مشرقی یروشلم میں ووٹنگ پر اعتراض کر رہا ہے، لہٰذا انہیں زبردستی معطل کرنا پڑے۔
محمود عباس نے زور دیا کہ مشرقی یروشلم میں ووٹنگ کے بغیر انتخابات نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی پابندی سے پہلے انتخابات کے تین دور گزر چکے ہیں جن میں مشرقی یروشلم بھی شامل تھا۔

شیئر: