Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی فوج کا حملہ، غزہ کا آخری ہسپتال بھی مریضوں کے لیے بند

رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں اور طیاروں نے شہر کے مرکز کے قریب علاقوں پر بمباری کی‘ (فوٹو:روئٹرز)
غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں قائم آخری ہسپتال نے بھی منگل کو اپنے آپریشنز معطل کر دیے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق الاہلی اسپتال کے ڈائریکٹر فضل نائمی نے کہا ہے کہ ہسپتال کے آپریشنز اسرائیلی فوج کے چھاپے کی وجہ سے بند کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیلی فوجیوں نے الاہلی ہسپتال پر حملہ کیا، ڈاکٹرز، میڈیکل سٹاف اور مریضوں کو گرفتار کیا اور ہسپتال کے ایک حصے کو بھی تباہ کیا۔‘
فضل نائمی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملے نے ’ہسپتال کو کام سے روک‘ دیا ہے اور ’ہم اب مریضوں اور زخمی افراد کو داخل نہیں کر سکتے۔
الاہلی اسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا کہ پیر کو اسرائیلی فائرنگ سے زخمی ہونے والے چار افراد منگل کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے ہیں۔
’ہماری اطلاعات کے مطابق اطراف میں موجود سڑکوں پر درجنوں افراد زخمی ہیں۔
الاہلی ہسپتال، جسے ’بیپٹسٹ یا اہلی عرب ہسپتال‘ بھی کہا جاتا ہے، 17 اکتوبر کو ایک کار پارکنگ میں ہونے والے ایک دھماکے میں بُری طرح متاثر ہوا تھا اور اس دھماکے میں درجنوں افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔
عسکری گروہوں حماس اور اسلامک جہاد نے اس دھماکے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی جبکہ تل ابیب اس الزام کی تردید کر چکا ہے۔
اسرائیلی حکومت اور فوج کے نے الاہلی اسپتال میں 17 اکتوبر کو ہونے والا دھماکے کا ذمہ دار اسلامک جہاد کو قرار دیا تھا۔

فضل نائمی نے کہا کہ اسرائیل کے حملے نے ’ہسپتال کو کام سے روک‘ دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں رفح کے علاقے میں اسرائیلی میزائلوں اور فضائی حملوں میں تین مکانات کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 20 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ہزاروں بےگھر فلسطینی اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد پر واقع رفح میں موجود ہیں تاہم انہیں خدشہ ہے کہ وہ وہاں بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
منگل کے اوائل میں جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے رہائشیوں نے حماس کے شدت پسندوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاع دی۔
رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں اور طیاروں نے شہر کے مرکز کے قریب علاقوں پر بمباری کی۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک اہلکار نے پیر کو بتایا تھا کہ شمالی غزہ میں واقع کمال عدوان ہسپتال جس پر اسرائیلی فوجیوں نے گذشتہ ہفتے چھاپہ مارا تھا، اب فعال نہیں ہے جبکہ بچوں سمیت مریضوں کو نکال لیا گیا ہے۔
غزہ کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن نے کہا کہ ’ہم کسی بھی ہسپتال کو کھونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس کے گراؤنڈ میں پناہ لینے والے تقریباً چار ہزار بے گھر افراد کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ اسرائیل وہاں فوجی آپریشن کر رہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے گذشتہ روز کہا کہ حماس کے زیرانتظام علاقے پر دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران اسرائیلی حملے میں 19 ہزار 453 فلسطینی ہلاک جبکہ 52 ہزار 286 زخمی ہو چکے ہیں۔

غزہ کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن نے کہا کہ ’ہم کسی بھی ہسپتال کو کھونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘ (فوٹو:اے پی)

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے حماس کو شکست دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ حماس کے شدت پسندوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل میں اچانک حملے میں 12 سو افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
حماس کے خلاف اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائیوں کے دوران شہریوں کی ہلاکتوں، اُن کے بے گھر ہو جانے سمیت خوراک کے بحران نے حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔
چار بچوں کے والد 45 سالہ رعد، جو اپنے خاندان کو دو مرتبہ منتقل کر چکے ہیں، نے کہا کہ غزہ کے باشندے زندہ رہنے کی کوشش میں تھک چکے ہیں۔ 
’پیسہ اپنی قدر کھو چکا ہے۔ زیادہ تر اشیا دستیاب نہیں ہیں۔ ہم رات میں ہونے والی بمباری سے بچنے کے بعد اپنے بستروں سے اُٹھ کر کھانے کی تلاش میں سڑکوں پر گھومتے ہیں، ہم تھک گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم امن، جنگ بندی، وقفہ چاہتے ہیں آپ اسے کوئی بھی نام دیں لیکن براہِ کرم جنگ بند کر دیں۔‘

شیئر: