Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلاول کا خود کو وزارتِ عظمٰی کے امیدوار کے طور پر پیش کرنے کا اعلان

بلاول بھٹو نے نام لیے بغیر مسلم لیگ ن اور نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا (فوٹو: ایکس، پیپلز پارٹی)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پارٹی کی طرف سے خود کو وزارت عظمٰی کے امیدوار کے طور پر پیش کر دیا ہے۔
بدھ کو گڑھی خدابخش میں بے نظیر بھٹو کی 16ویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے انہوں نے خود کو وزارت عظمٰی کے امیدوار کے طور پر پیش کرنے کے لیے حاضرین سے اجازت طلب کی، جس پر کہا گیا کہ ’اجازت ہے۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے آئندہ اجلاس میں انہیں وزارت عظمٰی کے امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کی منظوری دی جائے گی۔‘
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’دو جماعتوں کے رہنما اس لیے الیکشن لڑ رہے ہیں کہ ایک جیل سے نکل سکے اور دوسرا جیل جانے سے بچ سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ پرانی اور نفرت کی سیاست کر رہے ہیں۔
انہوں نے پچھلے دورِ حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے اتحادیوں کو مہنگائی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’اسی لیے ہم فیصلہ کیا ہے پی پی پی اپنے نشان تیر پر الیکشن لڑے گی اور ان پارٹیوں کا مقابلہ کرے گی۔‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی پی اپنے انتخابی نشان تیر پر ہی الیکشن لڑے گی (فوٹو: ایکس، پیپلز پارٹی)

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ آج بھی ایسے سیاست دان ہیں جو ماضی میں بھی کسی اور کے کندھے کے سہارے سیاست کرتے رہے اور اب بھی ایسا کر رہے ہیں۔
’میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج بھی کچھ لوگ الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں مگر ایسا نہیں ہونے دیں۔
ان کے مطابق ’ہم بھاگنے والوں میں سے نہیں، ہم نے تو تب بھی الیکشن لڑے جب اپنے قائدین کو دفن کر رہے تھے۔‘
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ’ہم ان لوگوں میں سے نہیں جو اپنے مخالفین کے کاغذات نامزدگی چھینتے ہیں اور الیکشن کو ملتوی کرواتے ہیں۔‘
انہوں نے عوام سے پی پی کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی نظریے کے مطابق عوام دوست حکومت بنائیں گے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ قائد عوام نے عوام کے لیے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تھا اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اس کو بے نظیر انکم سپورٹ کی صورت میں عملی شکل دی۔
انہوں نے الیکشن کے التوا کا کوئی بھی امکان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہمارا ہی مطالبہ تھا کہ الیکشن کرواؤ تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔‘
ان کے مطابق ’اس وقت میڈیا اور سوشل میڈیا پر جو ڈرامہ چل رہا ہے، آٹھ فروری کو عوام اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔‘

شیئر: