Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کو مزید ہتھیاروں کی ہنگامی فروخت

سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل کو دوسری مرتبہ 14 کروڑ 75 لاکھ ڈالر کے فوجی سامان کی فروخت کی منظوری دی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی حکومت نے رواں ماہ میں دوسری مرتبہ کانگریس کو نظرانداز کرتے ہوئے اسرائیل کو ہنگامی بنیادوں پر ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے امریکی محکمہ خارجہ کے حوالے سے کہا کہ ’سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کانگریس کو بتایا کہ انہوں نے دوسری مرتبہ 14 کروڑ 75 لاکھ ڈالر کے فوجی سامان کی فروخت کی منظوری دی ہے۔‘
سیکریٹری خارجہ کے مطابق اسرائیل کو 155 ایم ایم کے گولے بنانے کے لیے اس فوجی سامان کی ضرورت ہے۔
محکمہ خارجہ نے کہا کہ ’اسرائیل کی فوری دفاعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکریٹری نے کانگریس کو آگاہ کیا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اس بات کا تعین کیا کہ ہنگامی صورتحال کی موجودگی میں منظوری کی فوری ضرورت ہے۔‘
محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکہ پرعزم ہے۔ امریکہ کے قومی مفادات کے لیے اہم ہے کہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل کی صلاحیت کو یقینی بنایا جائے۔‘
’ایمرجنسی کی صورتحال کا تعین‘ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کانگریس کی جانب سے جائزہ لیے بغیر کسی دوسرے ملک کو فوجی ساز و سامان فروخت کیا جائے۔
ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے کہ ایوان نمائندگان کی منظوری کے بغیر امریکی انتظامیہ کو ہنگامی بنیادوں پر ہتھیار فروخت کرنے کی ضرورت پڑی تھی۔
سیکریٹری بلنکن نے اسی نوعیت کا فیصلہ 9 دسمبر کو بھی کیا تھا جس کے تحت اسرائیل کو 10 کروڑ سے زیادہ مالیت کے تقریباً 14 ہزار ٹینک کے گولے فروخت کیے گئے تھے۔
دونوں مرتبہ اختیارات کا استعمال ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب کانگریس کی جانب سے یوکرین کے لیے 106 ارب ڈالر کے امدادی پیکج اور اسرائیل کی قومی سلامتی کی ضروریات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اسرائیل کو فوجی سامان بیچنے پر امریکہ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اسلحے کی فروخت پر ہونے والی تنقید کے ردعمل میں محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ  شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے کے کیے اسرائیل کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
’ہم اسرائیل کی حکومت پر بھرپور زور دیتے رہتے ہیں کہ وہ نہ صرف بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرے بلکہ شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔‘
محکمہ خارجہ نے کہا کہ ’حماس نے عام شہریوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے اور شہری آبادی میں  گھلے ملے ہوئے ہیں لیکن اس سے اسرائیل کی ذمہ داری کم نہیں ہوتی اور سٹریٹیجک طور پر لازمی ہے کہ ملٹری آپریشن کے دوران شہریوں اور حماس کے دہشت گردوں کے درمیان فرق کیا جائے۔‘
ایمرجنسی کی صورتحال کو جواز بناتے ہوئے کانگریس کو نظرانداز کرنے کا اقدام غیرمعمولی ہے جس پر پہلے بھی ایوان نمائندگان اعتراض اٹھا چکے ہیں۔

شیئر: