Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’92 ڈالر فی دعویدار‘ ایپل نے بیٹری گیٹ مقدمے میں صارفین کو ادائیگیاں شروع کردیں

صارفین کو نئی اپ ڈیٹ کے بارے میں معلومات فراہم نہ کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا (فوٹو: اے ایف پی)
ایپل کمپنی نے اپنے خلاف درج مقدمات کے تصفیے (settlement) پر صارفین کو ادائیگی شروع کردی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایپل نے جان بوجھ کر آئی فونز کی رفتار کم کی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس تصفیے میں 50 کروڑ امریکی ڈالر ادا کیے جارہے ہیں جو فی کس ہر شکایت کنندہ کیلئے 92 ڈالر بنتے ہیں۔
ابتدائی طور پر یہ رقم صرف امریکی ایپل صارفین کو ادا کی جارہی ہے۔ جن ڈیوائسز پر یہ لاگو ہوتی ہے ان میں 21 دسمبر 2017 کی اپ ڈیٹ تک یا iOS 11.2 پر چلنے والے آئی فون 6، 6 پلس، 6 ایس، 6 ایس پلس، SE اور iOS11.2 پر چلنے والے آئی فون 7 یا آئی فون 7 پلس شامل ہیں۔
دوسری جانب برطانیہ کے ایپل صارفین بھی اس ہی کیس میں پیشرفت کا انتظار کر رہے ہیں۔
سنہ 2020 میں، ایپل نے قانون توڑنے کی تردید کرتے ہوئے 2017 میں دائر کیے گئے ایک مقدمے کو ’سیٹل‘ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس میں فرم پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ وقت کے ساتھ ساتھ فونز کو جان بوجھ کر سست کر رہے ہیں۔
مقدمے میں صارفین نے ایپل پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا تھا کہ کمپنی نے آئی فونز کی بیٹریز کی عمر بڑھتے ہی فونز کی کارکردگی کو کم کیا۔ اس کے جواب میں ایپل نے باضابطہ معافی نامہ جاری کیا، بیٹری سروسز کی قیمت میں کمی کی، اور صارفین کیلئے نیا آپشن متعارف کروایا جس سے وہ  اس فیچر کو بند کرسکتے تھے۔ اس کے علاوہ ایپل نے iOS سافٹ ویئر میں نئی ​​خصوصیات متعارف کروائیں تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ بیٹری کی صحت کے بگاڑ کو کم کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ ایپل نے خاموشی سے آئی فون کے غیر متوقع شٹ ڈاؤن کو روکنے کے لیے پرفارمنس تھروٹلنگ کو رول آؤٹ کیا تھا۔ یہ اس وقت ہوا جب یہ ظاہر ہوا کہ آئی فون کی بیٹریاں اپنی عمر کے ساتھ ساتھ اعلی کارکردگی کو برقرار نہیں رکھ سکتیں۔ مسئلہ تب شروع ہوا جب ایپل نے صارفین کو تبدیلی کے بارے میں بتائے بغیر اسے فروری 2017 میں iOS 10.2.1 کی اپ ڈیٹ میں متعارف کرایا تھا۔
گذشتہ سال نومبر کے دوران ایپل نے برطانیہ میں ایسے ہی ایک کیس کو روکنے کی کوشش کی تھی مگر کمپنی کو اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانیہ میں ایپل کے خلاف مقدمہ چیمپیئن جسٹن گٹ مین نامی صارف کی جانب سے کیا گیا۔ گٹ مین نے دعویٰ کیا کہ ایپل کمپنی  نے 25 ملین صارفین کو ان کے فونز کو انہیں بتائے بغیر ’تھروٹل‘ کرکے دھوکہ دیا۔
مبینہ طور پر متاثر ہونے والے ماڈلز میں آئی فون 6، 6 پلس، 6 ایس، 6 ایس پلس، ایس ای، 7 اور 7 پلس شامل تھے۔
گٹ مین نے ایپل پر الزام لگایا  کہ وہ برطانیہ میں اپنی مارکیٹ کے غلبے کا فائدہ اٹھا کر لوگوں کو متبادل بیٹریوں یا مکمل طور پر نئے فونز کی ادائیگی پر مجبور کر رہے ہیں۔ گٹ مین نے ایپل پر 1.6 ارب پاؤنڈ کے حرجانے کا کیس کر رکھا ہے۔
ایپل نے اس سے قبل ایریزونا میں اسی طرح کے ایک کیس کو طے کرنے کے لیے 113 ملین ڈالرز اور کیلیفورنیا میں ایک دوسرے کیس کو طے کرنے کے لیے 500 ملین ڈالر ادا کیے تھے۔

شیئر: