Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ احمر اور غزہ کی سیکیورٹی پر ’بہت زیادہ تشویش‘ ہے: سعودی وزیر خارجہ

غزہ کی جنگ پورے علاقے کو سنگین خطرات کی جانب دھکیل دے گی (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بحیرہ احمر میں کشیدگی اور علاقے میں امن و امان کی خراب صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم کے تحت ایک مباحثے میں کہا کہ’ بحیرہ احمر اور غزہ میں عسکری کارروائیوں کی شدت کم کرنا ترجیح ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’غزہ کی جنگ پورے علاقے کو سنگین خطرات کی جانب دھکیل دے گی۔ غزہ میں فوری جنگ بندی ضروری ہے۔ بحیرہ احمر میں حملوں کا تعلق بھی غزہ جنگ سے ہے۔ ‘
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ’ ہمیں جنگ بندی اور اس میں شدت کم کرنے کے حوالے سے اسرائیل کی طرف سے کوئی علامت نظر نہیں آرہی ۔‘
’ ہماری ترجیح کشیدگی کم کرنے والا راستہ تلاش کرنا ہے۔ اس کا دارومدار غزہ میں جنگ بندی پر ہے۔‘ 
ان کا کہنا تھا’ عالمی برادری کو غزہ میں جنگ بند کرانے کے لیے مزید کوشیشیں کرنا ہوں گی۔ غزہ میں مشکلات کےتسلسل سے شدت پسندی بڑھے گی۔ ‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا  ’اسرائیل کا امن خودمختار ریاست کے قیام کی صورت میں فلسطینیوں کے امن سے جڑا ہوا ہے۔‘ 
’ قیام امن کی جہت میں پہلا قدم یہ ہے کہ تمام فریق غزہ میں جنگ بند کریں۔ اسرائیل غزہ میں جو کچھ کررہا  ہے اس سے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہورہا ہے اور امن تباہ  ہورہا ہے۔‘ 
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہاز رانی پر حوثیوں کے حملوں اور غزہ کی صورتحال کے بعد سعودی عرب کو علاقائی سلامتی کے حوالے سے ’بہت زیادہ تشویش‘ ہے۔
 انہوں نے کہا ’ بحیرہ احمر میں کشیدگی میں کمی ضروری ہے ریاض،  یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کے خلاف امریکی اور برطانوی فضائی حملوں کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔‘
علاوہ ازیں جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اسرائیل اور غزہ میں شہری المیے سے گزر رہے ہیں اور ہم کشیدگی کا دائرہ وسیع ہونے سے روکنے کے لیے کام کررہے ہیں۔‘ 
’ ہم دو ریاستی حل کی حمایت کررہے ہیں مگر پہلے قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں المیے کی شدت کم کرنا ہوگی۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’غزہ پٹی کے لیے بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی بڑھانا ہوگی اور امدادی سامان کی ترسیل میں سہولت پیدا کرنا ہوگی۔‘

شیئر: