Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مرگ بر سرمچار‘: ایران میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر پاکستان کے ٹارگٹڈ حملے

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے ایران میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے تاہم وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے۔
جمعرات کو دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ ’آج صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط اور خاص طور پر ٹارگٹڈ فوجی حملوں کا سلسلہ شروع کیا، انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ اس آپریشن کا نام ’مرگ بر سرمچار‘ رکھا گیا۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ’گذشتہ کئی برسوں کے دوران پاکستان نے ایران کے اندر اپنے آپ کو سرمچار کہنے والے پاکستانی نژاد دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں اپنے سنگین تحفظات کا مسلسل اظہار کیا ہے۔‘
’پاکستان نے ان دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی شیئر کیے ہیں۔ تاہم ہمارے سنجیدہ تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس انتہائی پیچیدہ آپریشن کا کامیاب انعقاد بھی پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ صورتحال کو خراب نہیں کرنا چاہتے تاہم دو تین گھنٹے پہلے تک ایران سے رابطے کا علم نہیں۔
آپریشن ’مرگ بار سرمچار‘ کے حوالے سے پوچھے گئے تمام سوالات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کی تمام تفصیلات پاکستان فوج کا شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) بتائے گا۔
اس سوال پر کہ کیا پاکستان اور ایران کے دوران کسی تیسرے ملک نے ثالثی کی کوشش کی ہے، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’میں ابھی تک کسی تیسرے ملک کی ثالثی سے آگاہ نہیں ہوں۔‘
اس سے قبل دفتر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے ایران میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کی اطلاع ایک بیان میں دی تھی۔
بیان میں آپریشن  ’مرگ بار سرمچار‘ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ ’پاکستان ایران کی خود مختاری اور علاقائی شناخت کا مکمل احترام کرتا ہے اور آج کی کارروائی کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کے لیے ہے جس پر پاکستان کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔‘
’ایران ہمارا برادر ملک ہے اور پاکستان کے لوگ ایرانی لوگوں سے بہت محبت اور لگاؤ رکھتے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ مشترکہ مسائل اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون پر زور دیا ہے اور ان مسائل کے مشترکہ حل تلاش کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔‘
سرمچار بلوچی لفظ ہے جس کے معنی سر قربان کرنے والا یا جان نثار کرنے والا۔ یہ بلوچ شدت پسند اپنے لیے استعمال کرتے ہیں۔
دوسری جانب عرب نیوز نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے کہا ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں دھماکے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں تین خواتین اور چار بچے ہلاک ہوئے۔
ارنا کے مطابق صوبائی حکام نے کہا ہے کہ ’سراوان شہر کے کئی علاقوں میں متعدد دھماکے سنے گئے۔‘

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

ایران نے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں شدت پسند تنظیم ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو ’میزائل اور ڈرون‘ سے نشانہ بنایا تھا۔
ایران کے حملے کے نتیجے میں دو بچے ہلاک اور تین لڑکیاں زخمی ہوئیں۔
بدھ کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ’پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بِلا اشتعال خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔‘
پاکستان نے اپنے ’فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ کے بعد ایران سے اپنا سفیر واپس بلایا ہے۔

شیئر: