Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا اسلامی فوجی اتحاد کے فنڈ میں 100ملین ریال دینے کا وعدہ

رکن ممالک کے لیے 46 تربیتی پروگراموں کا بھی اعلان کیا گیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر دفاع اور اسلامی فوجی اتحاد کی وزارتی کونسل کے چیئرمین شہزادہ خالد بن سلمان نے ریاض میں انسداد دہشت گردی کے لیے قائم اسلامی فوجی اتحاد کے دوسرے اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے شرکا کو مملکت میں خوش آمدید کہا ہے۔
الاخباریہ کے مطابق شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے خطاب میں کہا ’آج کا اجلاس پہلے اجلاس کا تسلسل ہے جبکہ پہلے اجلاس میں اس اتحاد کے قیام کی وضاحت کی گئی تھی جس کا بنیادی مقصد دہشتگردی کا انسداد اور اسے فنڈنگ کرنے کے تمام ذرائع کی بیخ کنی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’دہشتگردی کے خطرے سےسب اچھی طرح واقف ہیں۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ یہ ایک بڑی اور اہم مہم ہے۔ اس کےلیے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں تاکہ دہشتگردی کے خطرات سے بہتر طورپر نمٹا جاسکے اور اپنے ممالک میں امن و امان کو برقرار رکھا جائے۔‘
’دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق جو میانہ روی کی جانب بلاتا ہے اورامن وامان کے فروغ کی تعلیم دیتا ہے تاکہ ہرکوئی امن وسلامتی سے زندگی گزارے۔ اسلامی فوجی اتحاد ان اصولوں پر گامزن رہتے ہوئے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔‘
سعودی وزیر دفاع نے کہا’ اسی خیال کو عملی شکل دیتے ہوئے سعودی عرب نے ریاض میں اسلامی فوجی اتحاد کا مرکزی ادارہ تمام قانونی و دیگر امور کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر جاری مظالم کے بعد یہ ضروری ہو گیا ہے کہ اتحاد کے رکن ممالک کی جانب سے مشترکہ موقف اختیار کیا جائے تاکہ غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے عوام پرہونے والی خلاف ورزیوں کی مذمت کی جائے۔‘
’گزشتہ برس 11 نومبر 2023 کو ریاض میں ہونے والے غیر معمولی عرب سربراہی اجلاس کے فیصلوں کے مطابق اسلامی فوجی اتحاد مشترکہ پوزیشن اختیار کرے۔‘
شہزادہ خالد بن سلمان نے خطاب میں مزید کہا’ اسلامی فوجی اتحاد کی معاونت کےلیے فنڈ میں 100 ملین ریال کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اتحاد کے رکن ممالک کے لیے 46 تربیتی پروگراموں کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔‘
واضح رہے دہشت گردی کا مقابلہ مشترکہ ذمہ داری کے موضوع پر ہو نے والے اجلاس میں رکن ممالک کے ساتھ تین معاون ممالک نے بھی شرکت کی۔
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والے اہم ممالک اس اتحاد کا حصہ ہیں جن میں افغانستان، بنگلہ دیش، مصر، لیبیا، سوڈان، مراکش اور ترکی شامل ہیں۔
اجلاس میں وزرائے دفاع کو اتحاد کی حمکت عملی اور پروگراموں کے ساتھ اس کی اہم کامیابیوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔

شیئر: