اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم کی عقل کو پاک فرمایا :
تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے۔(النجم 2)۔
رب ذوالجلال نے آپ?نگاہ کو پاک فرمایا :
نگاہ نہ چوندھیائی نہ حد سے متجاوز ہوئی۔ (النجم 18)۔
رب سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے نبی پاککے دل کو بھی پاک فرمایا :
نظر نے جو دیکھا دل نے اس میں جھوٹ نہ ملایا۔ (النجم 11)۔
معبودِ برحق نے اپنے نبی کے سینے کو بھی پاک فرمایا :
کیا ہم نے تمہارا سینہ تمہارے لئے کھول نہیں دیا۔ (الانشراح 1)۔
اللہ تعالیٰ نے رسول کے ذکر کو بھی پاک فرمایا :
اور تمہاری خاطر تمہارے ذکر کا آوازہ بلند کردیا۔ (الانشراح 4)۔
رب کائنات نے اپنے نبی کے علم کو پاک کیا :
بلاشبہ تم یہ قرآن ایک حکیم و علیم ہستی کی طرف سے پا رہے ہو۔(النمل6)۔
اور اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم کے پورے وجود تک کو پاک فرمایا :
اور بے شک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہو۔ (القلم4)۔
........
جو آدمی چاہتا ہے کہ اس کا دل نرم ہو اور آنکھوں سے آنسوں رواں ہوں تو آدھا پیٹ کھائے اور پیئے۔
(حلیة الاولیاء 8/318 )
........
اعتکاف کی شرعی تعریف :
کسی شخص کا مخصوص طریقے پر عبادت کی نیت سے اللہ کی خوشنودی کے لئے مسجد میں ٹھہرنا اعتکاف ہے۔
(طریق التثریب 4/166)
مخصوص مکان یعنی مسجد میں مخصوص اوصاف یعنی نیت اور روزہ و غیرہ کے ساتھ ٹھہرنے کا نام اعتکاف ہے۔
( الاختیار لتعلیل المختار 1/145)
باشعور مسلمان کا کسی مسجد میں ایک دن اور ایک رات یا اس سے زیادہ مدت کے لئے نیت کے ساتھ ٹہرنا اس حال میں کہ روزہ بھی ہو اور جماع اور اس کے مقدمات سے مکمل اجتناب ہو۔
(حاشیة الدسوقی 2/180)
اعتکاف کے لغوی معنی ٹھہرنے، رکنے، کسی چیز کو لازم پکڑنے، کسی جگہ بیٹھ جانے اور جم جانے کے ہیں۔
........
علامہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا :
اخلاص کے بغیر عمل ایسا ہے جیسے کوئی ریت جمع کر رہا ہو جس سے وہ بوجھل تو ہو رہا ہو مگر فائدہ نہ دے رہا ہو۔