Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک بھر میں 20 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنز حساس قرار: وزیر داخلہ

نگراں وفاقی وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 27 ہزار 628 پولنگ سٹیشنز کو حساس جبکہ 18 ہزار 437 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے پولنگ سٹیشنز اور انتخابات کے دوران سکیورٹی پلان کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 44 ہزار 610 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔
ان نارمل پولنگ سٹیشنز میں سے 32 ہزار 324 پنجاب میں موجود ہیں جبکہ سندھ میں 5 ہزار 937، خیبرپختونخوا میں 5 ہزار 388 اور 98 مالاکنڈ میں ہیں۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ بلوچستان کو دو کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک کیٹیگری جس میں پولیس تعینات ہے جبکہ دوسری کی سکیورٹی پر لیویز مامور ہیں۔ کیٹیگری اے میں 598 اور کیٹیگری بی میں 318 پولنگ سٹیشنز کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔
جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں551 پولنگ سٹیشنز نارمل ہیں۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی واضح کیا کہ ’نارمل کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں سکیورٹی فورسز تعینات نہیں ہوں گی بلکہ پولنگ سٹیشنز کی حساسیت کے حوالے سے وہاں سکیورٹی تعینات کی گئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 27 ہزار 628 پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ ان میں سے 12 ہزار 580 صوبہ پنجاب میں جبکہ سندھ میں 5 ہزار 937 ہیں، بلوچستان میں 2 ہزار 337 اور  خیبرپختونخوا میں 5 ہزار 388 ہیں۔
بلوچستان میں کیٹیگری اے میں ایک ہزار 221 حساس ہیں جبکہ کیٹیگری بی میں 816 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ اس طرح سے اسلام ابآد میں 133 کو حساس کہا گیا ہے۔
انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز کی تعداد 18 ہزار 437 ہے۔ ان میں سے 6 ہزار 40 پنجاب میں ہیں، سندھ میں 6 ہزار 524، خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 143، مالاکنڈ میں 30، بلوچستان اے میں ایک ہزار 666، بلوچستان بی میں ایک ہزار 47 اور اسلام آباد میں 304 پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

ملک بھر میں 90 ہزار 777 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیر داخلہ نے بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا وہاں تمام پارٹیوں کے امیدواروں کے درمیان کوئی تناؤ یا دشمنی موجود نہیں ہے کہ امن و امان کے حوالے سے کسی بھی ووٹر کو مسئلہ درپیش آئے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ان عناصر سے خطرہ ہے جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ ان عناصر سے محفوظ رہنے کے لیے تین ٹیئر سکیورٹی سسٹم تیار کیا گیا ہے جس میں سب سے آگے پولیس ہے، ان کے پیچھے سول مسلح افواج اور ان کے پیچھے مسلح افواج ہوں گی  اور اس کے ساتھ ساتھ ایریئل کیو آر ایف فورس بھی بنائی گئی ہے جس میں کمانڈوز بھی موجود ہیں۔
نگراں وزیر داخلہ کے مطابق ایریئل کیو آر ایف فورس بلوچستان میں خاص طور پر کارآمد ثابت ہو گی، چند پولنگ سٹیشنز کے درمیان فاصلے بہت زیادہ ہیں اور اگر کسی ایک پولنگ سٹیشن پر امن و امان کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو کم سے کم وقت میں یہ فورس فوری طور پر وہاں پہنچ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ الیکشن امن و امان سے ہو جائیں اور عوام آزادی سے ووٹ ڈالیں، مسلح افواج صرف ان کی حفاظت کے لیے کھڑی ہوں گی۔
نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ جہاں جہاں سی سی ٹی وی کیمرہ موجود ہیں وہاں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے آزاد اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے کسی قسم کی کثر نہیں چھوڑی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک لاکھ 37 ہزار سے زیادہ سکیورٹی فورسز کو ملک بھر میں تعنیات کیا گیا ہے تاکہ عوام محفوظ ماحول میں ووٹ ڈال سکیں۔

شیئر: