Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن کے انعقاد اور امن و امان کی بہتر صورت حال سے ڈالر کی قیمت میں استحکام

’اگر نئی حکومت کے قیام میں تاخیر ہوئی تو ملکی معیشت کو مزید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی کرنسی کے لیے رواں ہفتہ بہتر ثابت ہوا، رواں ہفتے امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم نظر آیا، معاشی ماہرین کے مطابق ملک میں عام انتخابات کے انعقاد اور امن و امان کی بہتر صورت حال کی وجہ سے پاکستانی روپے پر دباؤ میں کمی آئی ہے۔
 اس کے ساتھ ساتھ اداروں کی جانب سے ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ اور سمگلنگ کی روک تھام کی وجہ سے سے ڈالر کی قیمت ٹھہرتی نظر آرہی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں ہفتہ پاکستانی روپے کے لیے بہتر ثابت ہوا ہے۔ کاروباری ہفتے کے آغاز پر ملک میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 279 روپے 33 پیسے تھی جبکہ ہفتے کے آخری روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 279 روپے 36 پیسے رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان سٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتے کاروبار میں مِلاجُلا رجحان دیکھنے میں آیا ہے، ہفتے کے ابتدائی کاروباری دنوں میں منفی زون میں ٹریڈ کرنے والی مارکیٹ ہفتے کے اختتام پر بھی 1100 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوئی۔
رواں ہفتے پی ایس ایکس 100 انڈیکس 60 ہزار پوائنٹس کی حد کھو بیٹھا ہے۔ جمعے کے روز کاروبار کے اختتام پر پاکستان سٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس 1147 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 59 ہزار 873 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ’ملک میں ڈالر کی قدر میں استحکام کی بنیادی وجہ اداروں کا بلیک مارکیٹنگ کے خلاف متحرک ہونا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان سے بیرون ممالک ڈالر کی سمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ غیرقانونی طور پر کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے ڈالر کا ریٹ رواں ہفتے ٹھہرتا نظر آیا ہے۔‘

ماہرین کے مطابق ’رواں ہفتے پاکستانی روپے کی قدر میں زیادتی نہیں تو کمی بھی دیکھنے میں نہیں آئی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے چلنے والی افواہوں کی وجہ سے بھی روپے پر دباؤ دیکھا جا رہا تھا، تاہم ملک میں پُرامن انتخابات کی وجہ سے وہ افواہیں اب مارکیٹ میں گردش نہیں کر رہیں اور روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔‘
ظفر پراچہ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ’اگر نئی حکومت کے قیام میں تاخیر ہوتی ہے تو ملکی معیشت کو مزید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عالمی مالیاتی اداروں سے معاملات سے لے کر معاشی پالیسی تک کے معاملات سب کے سامنے ہیں۔ سرمایہ کاروں کا اعتمام بحال کرنے کے لیے جلد حکومت کے قیام کے ساتھ ساتھ ایک واضح معاشی پالیسی کا ہونا ضروری ہے۔‘
معاشی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق کے مطابق ’رواں ہفتے پاکستانی روپے کی قدر میں زیادتی نہیں تو کمی بھی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کے بعد اب عوام امید کر رہے ہیں کہ اُن کے لیے بہتری ہو اور آسانیاں ہوں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ آنے والی حکومت ملکی معیشت کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے۔‘

شیئر: