Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمشنر راولپنڈی کا انتخابات میں دھاندلی کا الزام، سیاسی جماعتیں کیا کہتی ہیں؟

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے انتخابی دھاندلی کے الزامات کو الیکشن کمیشن نے مسترد کیا ہے: فوٹو اے ایف پی
پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے نوٹس لینے اور الزامات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تحریک انصاف نے فارم 45 کے تحت تازہ نتائج جاری کرنے جبکہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان نے نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پاکستان میں آٹھ فروری کے انتخابات کو 10 روز گزر جانے کے باوجود ملکی سیاسی صورت حال واضح نہیں ہو رہی۔ ایک طرف کسی جماعت کے پاس قومی اسمبلی میں واضح اکثریت نہیں ملی اور سیاسی جماعتیں مخلوط حکومت میں جانے سے گبھرا رہی ہیں تو دوسری جانب کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔
اس صورت حال میں اب جو سوالات اٹھ رہے ہیں ان میں انتخابات کی قانونی اور آئینی حیثیت اور مستقبل میں اس سے نکلنے کے لیے کیا آپشنز باقی رہ گئے ہیں؟
پاکستان مسلم لیگ ن جو کہ قومی اسمبلی میں واحد بڑی جماعت کی دعویٰ کر رہی تھی اب اس کے اندر سے یہ آوازیں آن شروع ہو گئی ہیں کہ ن لیگ کو اکیلے حکومت نہیں بنانی چاہیے۔
دوسری جانب ن لیگ کی سابق اتحادی پیپلزپارٹی بھی اس اتحاد میں شامل ہونے سے گریزاں ہے جبکہ جو نتائج سامنے ہیں ان کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف جس کے پاس ن لیگ سے زیادہ نشستیں وہ بھی پنجاب اور وفاق میں اپوزیشن میں بیٹھنے کے لیے پر تول رہی ہے تاہم ان کا مطالبہ ہے کہ اگر ان کا مینڈیٹ انھیں واپس کر دیا جائے تو وہ وفاق اور صوبوں میں حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے انتخابی دھاندلی کے الزامات نے صورت حال کو ایک دم بدل کر رکھ دیا ہے۔ ان کے بیان کو اگرچہ پنجاب کی نگراں حکومت مسترد کر رہی ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے کمشنر راولپنڈی کے بیان کی روشنی میں تحقیقات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر فارم 45 کے  تحت نتائج جاری کریں اور جو بھی ان کے مطابق جیتا ہوا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ کمشنر راولپنڈی کے بیان نے تحریک انصاف کے موقف کی تائید کر دی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ فارم 45 کے تحت پاکستان کے عوام نے ہمارے امیدواروں کو جتوایا ہے۔ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت بنتی ہے۔ ہمیں پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں ہروایا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں یہ واضح کرچکی ہے کہ عوام کا ووٹ اور مینڈیٹ کسی صورت چوری نہیں ہونا چاہیے۔‘
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے ترجمان حافظ حمداللہ نے کہا کہ ہم نے پہلے دن ہی کہا کہ یہ جھرلو الیکشن ہے اور کمشنر راولپنڈی نے ہمارے موقف کی تائید کر دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’اب ایک ہی آپشن بچا ہے کہ ان انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے اور پورے ملک میں نئے انتخابات کروائے جائیں۔ ہم اس کے لیے عوامی جدوجہد کریں گے۔‘
ایک سوال کے جواب میں حافظ حمداللہ نے کہا کہ ’چیف جسٹس کو فوری طور پر از خود نوٹس لے کر انتخابات کو کالعدم قرار دیں اور ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کریں۔‘

مختلف سیاسی جماعتیں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات اور احتجاج کر رہی ہیں: فوٹو اے ایف پی 

پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے فوری طور پر لیاقت علی چٹھہ کو ہسپتال میں داخل کیا جائے اور ان کی ذہنی حالت کا تعین کیا جائے۔ اس کے بعد ان کی جانب سے لگائے گئے الزمات کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔
انھوں نے کہا کہ کمشنر نے اگر ایسا کچھ دیکھا یا کیا جس سے دھاندلی ثابت ہوتی ہے تو اس کے ثبوت اکٹھے کرتے اور قوم کے سامنے رکھتے۔ محض ذہنی مریضوں کی طرح ڈرامہ کرنا اور میڈیا پر بیانات دینا کافی نہیں ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ انتخابات پر ہمیں تحفظات ہیں۔ ہم حکومت سے فوری طور پر کمشنر راولپنڈی کے بیان کی حقیقت جاننے کے لیے تحقیقات کی جائیں۔

شیئر: