Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی حکومت کی اسرائیل کو مزید اسلحہ بھیجنے کی تیاری

دسمبر 2023 تک بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے کانگریس کا ریویو دو مرتبہ رد کیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی حکومت اسرائیل کو بم اور دیگر ہتھیار بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے جس سے اس کے اسلحے کے ذخیرے میں اضافہ ہو گا جبکہ دوسری جانب امریکہ غزہ میں جنگ بندی پر زور بھی دے رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ اسرائیل کو متوقع طور پر بھیجے جانے والے اسلحے میں ایم کے 82 بم، کے ایم یو 572 جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک مانیٹرز، جو بموں کو ہدف تک پہنچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں، اور ایف ایم یو 139 فیوزز شامل ہیں جس کی قیمت کروڑوں ڈالر میں ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسلحے کی مجوزہ فراہمی کا جائزہ لیا جائے گا۔ رپورٹ میں ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے کانگریس کی کمیٹی کے رہنماؤں کو اس بارے میں آگاہ کیے جانے سے قبل اس تجویز میں تبدیلی کی جا سکتی ہے جس کی منتقلی کے لیے اجازت کی ضرورت ہو گی۔
امریکی کے محکمہ خارجہ اور محکمہ دفاع، اسرائیلی دفاعی فورسز اور اسرائیلی وزارت دفاع نے برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے رابطہ کرنے پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
دسمبر 2023 تک بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے کانگریس کا ریویو دو مرتبہ رد کیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے تنقید کا سامنا کر چکی ہے جیسے کہ یہ الزامات ابھرتے رہے ہیں کہ امریکی ساختہ اسلحہ ان حملوں میں استعمال ہوتا رہا ہے جن میں عام فلسطینی شہری جان سے گئے یا زخمی ہوئے ہیں۔

شیئر: