Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین سکالرز کی جانب سے عرب دنیا کے ساتھ تاریخی تعلقات برقرار رکھنے کے اقدامات کا خیرمقدم

انڈیا میں اسلامی فقہ پرعربی زبان میں لکھی گئی کتابیں عرب دنیا میں معروف ہیں۔ فوٹو عرب دنیا
سعودی عرب کے کنگ عبدالعزیز فاؤنڈیشن کے نمائندوں کی جانب سے دہلی ورلڈ بک فیئر کے دوران عربی ورثے پر سیمینار منعقد کرنے پر انڈین سکالرز نے انڈیا اور عرب دنیا کے درمیان تاریخی تعلقات برقرار رکھنے کے اقدامات کا خیرمقدم کیا۔
عرب نیوز کے مطابق انڈیا کے دوسرے قدیم ترین بک فیئر میں سعودی عرب نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔
نئی دہلی کے پرگتی میدان کے کنونش سینٹر میں منعقد ہونے واالا بک فیئر  10 سے 18 فروری تک جاری رہا جس میں دنیا بھر سے 2000 نمائش کنندگان نے شرکت کی ۔
سعودی عرب کے پویلین میں کتابیں، مخطوطات، عربی خطاطی، روایتی آلات موسیقی اور مختلف ثقافتی دستکاری کی نمائش کی گئی۔
اس موقع پر منعقد کیے جانے والے سیمینار میں مملکت کے نمائش کنندگان اور سکالرز نے عرب دنیا اور انڈیا  کے تاریخی و ثقافتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
تقریب میں سیمینار کا اہتمام کنگ عبدالعزیز فاؤنڈیشن فار ریسرچ اینڈ آرکائیوز کی جانب سے کیا گیا تھا جس میں عربی زبان اور ورثے کو فروغ دینے کے لیے انڈین تنظیموں کے ساتھ رابطے استوار کیے گئے ہیں۔

عربی زبان انڈیا کے لیے نئی نہیں، یہ سیکڑوں برس قبل یہاں آئی۔ فوٹو انسٹاگرام

کنگ عبدالعزیز فاؤنڈیشن کے سی ای او ترکی الشویعر نے سیمینار کے دوران  اپنے خطاب میں کہا کہ عربی ورثے کو فروغ دینے اور تعلقات  برقرار رکھنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں، یہ کوششیں انڈیا کے شہروں اور دیہات تک پھیلی ہوئی ہیں۔
ہم نے اس بارے میں تعاون کے لیے بہت سے انڈین اداروں اور کئی فاؤنڈیشنز کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
ستمبر 2023 میں فاؤنڈیشن کی جانب سے تحقیقی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے نیشنل آرکائیوز آف انڈیا کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ ہوا جس کے تحت دونوں ممالک کے محققین نے مطالعے کی سہولت اور آرکائیو کی مہارت پر تبادلہ خیال کیا۔

انڈیا کی 53 یونیورسٹیوں میں عربی زبان پڑھائی جاتی ہے۔ فوٹو واس

تقریب کے دوران مباحثوں میں حصہ لینے والے انڈین سکالرز نے انڈین فاؤنڈیشنز اور سکالرز کے عربی ورثے میں تعاون پر توجہ مرکوز کرنے والے پروگراموں کی اہمیت پر زور دیا۔
نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پروفیسر حبیب اللہ خان نے بتایا کہ اس طرح کے سیمینار کا مقصد دنیا کو بتانا ہے کہ انڈیا اور عرب دنیا کے درمیان تعلق کتنا گہرا ہے اور تاریخی روابط کو دوبارہ مضبوط کرنے کے لیے اہم ہیں۔
پروفیسر حبیب اللہ خان نے مزید کہا کہ عربی زبان بھارت کے لیے نئی نہیں، یہ زبان یہاں مسلمانوں کے ساتھ آئی بلکہ اس سے بھی قبل۔
عرب دنیا کے ساتھ  انڈیا کے تجارتی تعلقات بھی زمانہ قدیم سے قائم ہیں۔ انڈیا کی 53 یونیورسٹیوں میں عربی زبان پڑھائی جاتی ہے جو عربی زبان، تاریخ، ورثے اور ادب کو تقویت دینے کے لیے عظیم کاوش ہے۔

انڈیا  کے شہروں اور دیہات میں عربی ورثے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ فوٹو واس

اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پروفیسر نسیم اختر نے بھی انڈیا اور عرب دنیا کے درمیان مختلف روابط کا ذکر کیا۔
پروفیسر نسیم اختر نے بتایا کہ انڈیا میں اسلامی فقہ یا دیگر پہلوؤں پر عربی زبان میں لکھی گئی کتابیں عرب دنیا میں بہت مشہور ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عربی شاعری میں بھی انڈیا نے بہت تعاون کیا ہے، میں اس بات کی تعریف کرتا ہوں کہ کنگ عبدالعزیز فاؤنڈیشن نے سیمینار کے انعقاد سے انڈیا اور عربی زبان کے درمیان تاریخی روابط پر تبادلہ خیال کیا جو ہمارے مشترکہ ورثے اور تاریخ کا اعتراف ہے۔

شیئر: