Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثی غزہ جنگ کے بعد بھی بحیرہ احمر کے لیے خطرہ رہیں گے: یمن

رشاد العلیمی کا کہنا تھا کہ دنیا ایران پر حوثیوں کی مدد بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالے (فوٹو: روئٹرز)
یمن کی قیادت کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد بھی بحیرہ احمر میں تصادم کی راہ پر رہے گی۔
عرب نیوز کے مطابق میونخ میں ہونے والی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یمنی قیادت کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی کا کہنا تھا کہ ’خطرے کو ختم کرنے کا واحد راستہ فوجی آپریشنز سے ہو کر ہی گزرتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اور برطانیہ کے حالیہ حملوں کے باوجود حوثی باز نہیں آئیں گے، تاہم ہمارا عزم ہے کہ ان کو شکست دیں اور ان کی غیرملکی مدد ختم کریں، اسی طرح ایران پر حوثیوں فوجی مدد ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔‘
رشاد العلیمی کے بقول ’حوثیوں کی قزاقی کے خاتمے کے لیے ہمیں خطرے کی جڑ اور ماخذ کا پتہ لگانا چاہیے اور ایسا صرف ریاستی اداروں کی بحالی اور بغاوت کو ختم کرنے کے لیے ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال کر ہی کیا جا سکتا ہے۔‘
حوثیوں نے نومبر میں جب سے بحیرہ احمر میں حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہے تب سے ہی یمن کی حکومت ان کو اپنے زیرکنٹرول علاقوں سے بے دخل کرنے کے لیے بین الاقوامی مدد طلب کرتی رہی ہے۔
العلیمی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ان (حوثیوں) کو تباہ نہ کیا گیا تو وہ بحیرہ احمرہ کو مذاکراتی چِپ کے طور پر استعمال کرتے رہیں گے۔‘
انہوں نے ایران پر حوثیوں کو مالی مدد دینے اور یمن میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام بھی لگایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب تک ایران اس ملیشیا کی مدد جاری رکھے گا اور ہتھیار فراہم کرتا رہے گا تو یہ (حوثی) بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے لیے خطرہ ہی رہیں گے اور مستقبل میں بھی بلیک میل کر سکتے ہیں۔‘
حوثی باغیوں کی جانب سے چار ماہ کے دوران بحیرہ احمر، باب المندب اور خلیج عدن میں تجارتی جہازوں پر سینکڑوں کی تعداد میں میزائل داغ چکے ہیں۔
یہ تنظیم دعوٰی کرتی ہے کہ وہ خصوصی طور پر پر اسرائیل سے منسلک کشتیوں یا اس کے بحری جہازوں کو نشانہ بناتی ہے اور اس کا مقصد اس ملک کو مجبور کرنا ہے کہ وہ غزہ میں محصور لوگوں کو انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دے۔
ملیشیا کے حملوں کے جواب میں امریکہ اپنے اتحادیوں کی مدد سے یمن میں حوثیوں کے زیرکنٹرول علاقوں، فوجی تنصیبات پر ڈروزنز اور میزائلوں سے حملے کر چکا ہے۔
اسی طرح یمن کے وزیر اطلاعات محمد الاریانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے اہم پلیٹ فارمز کے سی ای اوز کو خطوط بھجوائے ہیں جن میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ حوثی حکام کے اکاؤنٹس اور ملیشیا کے پروپیگنڈے پر مشتمل مواد کو اپنے پلیٹ فارمز سے ہٹائیں۔

شیئر: