Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت سازی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور بے نتیجہ ختم

پاکستان میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی کوارڈینیشن کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گیا۔
پہلے مرحلے کے بعد مشاورت کے لیے پیپلز پارٹی کا وفد واپس گیا اور پھر لوٹ کر نہ آیا۔
پیر کو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان حکومت سازی کے حوالے سے قائم کمیٹیوں کا اجلاس منسٹر انکلیو میں سینیٹر اسحاق ڈار کی رہائش گاہ میں ہوا۔ پیپلزپارٹی کے وفد میں مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن اور دیگر شامل ہیں۔
اجلاس میں موجود ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان چار گھنٹے کی مذاکرات کے بعد طے پایا کے دونوں جماعتیں شراکت اقتدار کے فارمولے پر ایک تحریری معاہدہ کریں گی۔
پیپلز پارٹی کا وفد اس معاہدے پر حتمی مشاورت کے لیے منسٹر ان کلیوز سے وانہ ہوا اور وہاں موجود میڈیا کو بتایا کہ مذاکرات کا دوسرا دور رات 10 بجے کے بعد ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا وفد کابینہ میں شمولیت سے متعلق پارٹی قیادت سے مشاورت کے لیے گیا تھا لیکن پارٹی قیادت سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے مشاورت نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا کہ وزارتیں لینے یا نہ لینے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے اندر بھی واضح تقسیم موجود ہے۔ بلاول بھٹو زرداری اور پنجاب سے اپنی نشستیں ہارنے والے رہنما صرف آئینی عہدے لینے اور وزارتیں نہ لینے پر اصرار کر رہے ہیں جبکہ آصف علی زرداری اور سندھ سے اپنی نشستوں سے کامیاب ہونے والے رہنماؤں کی اکثریت کابینہ کا حصہ بننے کی حامی ہے۔
پیپلز پارٹی کی کمیٹی مشاورت کے لیے تو اس دوران ایم کے ایم پاکستان کا وقت بھی مسلم لیگ نون کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے منسٹر انکلیو پہنچا اور لیگی رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے مسلم  لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے ساتھ حکومت سازی میں مکمل ساتھ دینے کی یقین دہانی کروا دی۔
اس حوالے سے کامران ٹیسوری نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی اور بتایا کہ ہم حکومت سازی کے مشکل مرحلے میں ساتھ ہیں۔
ترجمان ایم کیو ایم نے بتایا کہ ملاقات میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، سینیئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، اسحاق ڈار، ایاز صادق اور محمد احمد خان شریک تھے۔
ترجمان کے مطابق ملاقات میں ملک کو درپیش چیلنجر سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنانے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پاکستان، سندھ بلخصوص شہری سندھ کے لوگوں کو مسائل کے دلدل سے نکالنے کیلئے مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔
ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت میں شامل ہونے کے لیے ن لیگ سے تین نکاتی آئینی ترمیم پر حمایت بھی مانگ لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اختیارات اور وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی کو آئینی تحفظ دلوانا ایم کیو ایم پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت سازی کے حوالے سے بات چیت ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی حمایت کی یقین دہانی کروا دی امید ہے آج ہی اعلامیہ جاری ہو۔
ایم کے ایم سے ملاقات کے بعد مسلم لیگ ن کی کمیٹی پیپلز پارٹی کے کمیٹی ارکان کا انتظار کرتی رہی لیکن پیپلز پارٹی کے رہنما منسٹر انکلیو واپس نہ آئے۔ 11 بجے کے بعد مسلم لیگ نون نے اجلاس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اگلی نشست منگل کو ہوگی۔
اجلاس کے بعد غیر رسمی گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ بات چیت مثبت انداز میں جاری ہے۔ کل صبح دوبارہ نشست ہو گی۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کے حوالہ سے کچھ چیزیں پہلے سے طے شدہ ہیں۔

شیئر: