Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت سازی کے مراحل، ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام

رواں سال پاکستانی کرنسی میں بڑی گراوٹ دیکھنے میں نہیں آئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں عام انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل کے تیزی طے ہوتے مراحل کا اثر ملکی کرنسی پر نظر آنے لگا، رواں ماہ کے ابتدائی تین ہفتے پاکستانی روپے کے لیے بہتر ثابت ہوئے ہیں۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ اپنی قدر برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق پاکستان میں جمعے کو ایک امریکی ڈالر کی قیمت انٹربینک مارکیٹ میں 279 روپے کی سطح پر ریکارڈ کی جارہی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے طرح رواں ہفتے بھی ڈالر کی قیمت 15 سے 40 پیسوں کے اضافے اور کمی کے ساتھ 279 کی سطح پر برقرار ہی ہے۔
اسی طرح اگر سال نو کے دوسرے ماہ فروری کے آغاز سے مارکیٹ پر نظر ڈالی جائے تو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے میں زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔ تیزی سے اوپر نیچے ہونے والے ڈالر کے ریٹ اب چند پیسوں کی تبدیلی تک محدود ہوگئے ہیں۔
معاشی ماہرین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی نہیں ہو رہی۔ وہ ملکی معیشت کے حساب سے روپے کی قدر میں استحکام کو بہتر ہی قرار دے رہے ہیں۔
معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی حارث ضمیر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کے بعد سرمایہ کاروں کو بہت سی امیدیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عمل اگر جاری رہے تو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی استحکام دیکھنے میں آتا ہے، سرمایہ کار کو اگر امید ہو گی کہ اس کا سرمایہ محفوظ ہے تب ہی وہ سرمایہ کاری کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کے پہیے کو چلنے کے لیے بھی سیاسی استحکام کا ہونا ضروری ہے۔
پاکستانی روپے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈالر کی قدر کو مصنوعی طور پر بڑھایا گیا تھا۔
’افواج پاکستان کے سربراہ کے سخت ایکشن اور غیر قانونی کرنسی کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کے نتائج اب سب کے سامنے ہیں کہ پاکستانی روپیہ مستحکم ہوتا نظر آرہا ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ اس دوران نہ پاکستان میں معاشی پالیسی کی بات ہوئی نہ کوئی نئی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی لیکن ڈالر کا ریٹ ٹھہر گیا، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ گرے مارکیٹ کی وجہ سے پاکستان میں ڈالر کے ریٹ اوپر نیچے ہورہے تھے۔

گزشتہ برس پاکستان میں کرنسی کی گرے مارکیٹ چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے کی طرح یہ ہفتہ بھی پاکستانی روپے کے لیے بہتر ثابت ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان  میں حکومت سازی کے معاملات کا تیزی سے آگے بڑھنا سرمایہ کاروں کو اعتماد دلا رہا ہے۔ اگر صورتحال اسی طرح رہتی ہے اور جلد ہی ملک میں وزیراعظم اور دیگر عہدوں کا انتخاب کرلیا جاتا ہے تو آنے والے دنوں میں معاشی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ مزید مستحکم ہوسکتی ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ اب حکمرانوں کو طے کرنا ہوگا کہ ملک میں معاشی پالیسی ضروری ہے۔ ایک پالیسی بنائی جائے تمام سٹیک ہولڈرز اس پر اتفاق کریں اور آگے دیکھتے ہوئے اس پر عملدرآمد شروع کیا جائے تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔
پاکستانی مارکیٹ میں اس وقت ڈالر کی قدر اصل حالت پر موجود ہے۔ اگر ادارے گرے مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاون جاری رکھتے ہیں تو ڈالر کی سمگلنگ سمیت دیگر غیر قانونی کرنسی کا کاروبار کرنے والے پیچھے ہٹ جائیں گے۔

شیئر: