Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر رات بھر اسرائیلی بمباری سے متعدد ہلاک، جنگ بندی کے لیے پیرس میں مذاکرات

غزہ میں سات اکتوبر سے لڑائی جاری ہے جس میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے (فوٹو: روئٹرز)
غزہ پر رات بھر اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد سنیچر کی صبح 100 سے زائد افراد کی ہلاکتوں کی اطلاع سامنے آئی ہے۔
جبکہ دوسری جانب اسرائیل کے خفیہ ادارے کے سربراہ پیرس میں ہونے والے مذاکرات میں شریک ہیں جہاں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے جنگ بندی کے معاہدے اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے پاس موجود یرغمالیوں کو کیسے واپس لایا جائے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرس میں مذاکرات کا معاملہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی کے انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس منصوبے پر اسرائیل کے کلیدی اتحادی امریکہ کی جانب سے تنقید کی گئی تھی جبکہ فلسطینی حکام اور حماس نے بھی اس کو مسترد کر دیا تھا۔
یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خطے میں عام شہریوں کے لیے خوف مزید بڑھ گیا ہے۔  
اقوام متحدہ کی جانب سے ہفتے کے اوائل میں خبردار کیا گیا تھا کہ فلسطین میں قحط کے خطرات بڑھ رہے ہیں جبکہ اس سے قبل اس کے ذیلی ادارے انروا کا کہنا تھا کہ ’غزہ شدید خطرے میں ہے، جس کا دنیا محض تماشا کر رہی ہے۔‘
جمعے کو جاری ہونے والی اے ایف پی کی فوٹیج میں تباہ حال جنوبی علاقے میں خوراک کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے افراد کو دیکھا جا سکتا ہے۔
جبالیہ کے رہائشی احمد عاطف صفی کا کہنا تھا کہ ’دیکھیں ہم چاول کے لیے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، ہم کہاں جائیں؟‘
جبالیہ سے ہی تعلق رکھنے والے ایک شخص اوم واجدی کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پاس پانی ہے نہ آٹا، ہم بھوک سے نڈھال ہو چکے ہیں۔ آگ اور دھوئیں سے آنکھیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔‘

اقوام متحدہ کے تحت امدادی کام کرنے والے اداروں نے غزہ میں قحط پھیلنے کے خدشات ظاہر کیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بھوک اور کمزوری کی وجہ سے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل بھی نہیں رہے۔‘
اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے کی جانب سے جمعے کو ایکس پر پوسٹ کیا گیا کہ ’مناسب خوراک، پانی اور صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے بغیر غزہ میں قحط کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
غزہ میں جنگ پچھلے برس سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی اور اس کے جواب میں اسرائیل نے ایک بڑا فوجی آپریشن لانچ کر دیا تھا۔ وہاں ابھی تک جنگ جاری ہے۔
اے ایف پی کے اعدادوشمار کے مطابق حماس کے حملے میں اسرائیل میں ایک ہزار ایک سو 60 کے قریب افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
حماس کے عسکریت پسندوں نے 130 افراد کو یرغمال بھی بنایا تھا اور ان میں سے 30 کے بارے میں اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔
غزہ کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک کم سے کم 29 ہزار پانچ سو 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
جمعے کو غزہ کے ایک گھر پر فلسطین کے مشہور کامیڈین محمود زویتر کے گھر پر حملہ کیا گیا جس میں کم سے کم 23 افراد ہلاک اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ہوئے۔
جمعے اور سنیچر کی درمیانی رات متعدد دیگر فضائی حملے بھی کیے گئے۔

شیئر: