Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے معاشی صورتحال بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کیا: انوار الحق کاکڑ

پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اُن کے دور میں سعودی عرب اور دیگر دوست ملکوں نے معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں بہت مثبت کردار ادا کیا۔
جمعرات کی شام اردو نیوز سے گفتگو میں انوارالحق کاکڑ نے بتایا کہ ’ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے خاص طور پر خلیجی (جی سی سی) ممالک سے ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔ اور میں امید رکھتا ہوں کہ یہ اسی طرح مثبت انداز میں آگے بھی بڑھیں گے۔‘
اُن سے پوچھا گیا کہ وہ کون سے دوست ممالک ہیں جنہوں نے نگراں دور حکومت میں پاکستان کی معیشت کو مستحکم رکھنے میں کردار ادا کیا تو نگراں وزیراعظم نے بتایا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر اور چین نے بہت ہی مثبت کردار ادا کیا۔
’پاکستان میں ایک استحکام اور تسلسل کے تاثر کو بڑھانے میں ان دوست ملکوں نے کنٹریبوٹ کیا۔ اور انہوں نے پاکستان کی ریاست کے ساتھ اپنے رابطوں کو قائم رکھا۔‘
نگراں وزیراعظم نے اپنے ساڑھے چھ ماہ کے دورِ حکومت کی کامیابیوں کے بارے میں کہا کہ معاشی اشاریے بہت بہتر ہوئے ہیں اور اس کے لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت دوست ملکوں کی مدد حاصل رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں پاکستان میں جو اکنامک انڈیکیٹرز ہیں وہ ہماری حلف برداری سے پہلے اور اب جب میں اس ذمہ داری سے سبکدوش ہو رہا ہوں، میں واضح فرق ہے اور بہت بہتر ہیں۔ ڈالر کا نرخ پچاس روپے کے قریب کم ہو چکا ہے۔ ہمارے گردشی قرض پر بھی اس کا اثر پڑا ہے۔ مجموعی طور پر ہماری معاشی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔‘
بلوچستان کے مسائل کا حل کیا ہے؟
نگراں وزیراعظم سے بلوچستان کے مسائل کے حل کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان کے اندر گورننس کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اور جو معاشی منصوبے ہیں اُن کو عوامی نوعیت کا ہونا چاہیے۔ ایک عام آدمی کے جتنے زیادہ سے زیادہ ریاست کے ساتھ اکنامک سٹیک پیدا کریں گے اتنا ہی یہ سیاسی سٹیک میں تبدیل ہوگا۔ اُتنا ہی بلوچستان اور پاکستان کا مستقبل بہتر ہوگا۔‘
صوبے میں عام انتخابات کے بعد قوم پرست اور مذہبی سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے بارے میں سوال پر اُن کا جواب تھا کہ ’بلوچستان میں جب بھی الیکشن ہوتے ہیں اور عمومی طور پر پاکستان میں بھی، تو اس کے بعد ہم نے دیکھا ہے کہ احتجاج ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سنہ 2013  میں انہی قوم پرست جماعتوں کی اسمبلیوں میں بہت بڑی تعداد تھی۔ اس وقت بھی لوگ یہ سوال اٹھا رہے تھے کہ ان کو کس طریقے سے یہ نشستیں ملی ہیں، اب بھی ریورس انداز میں اس پر جو نکتہ چینی ہو رہی ہے تو یہ ٹرانزیشنل ڈیموکریسی ہے یہ اس کا حصہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آہستہ آہستہ ہم اس میں بہتر ہوتے ہوئے میچور ہو جائیں گے۔‘

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نئی حکومت آئے گی تو وہ ایکس (ٹوئٹر) کے مسئلے کو حل کر لے گی (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں ٹوئٹر یا ایکس کی بندش 
نگراں وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ پاکستان میں ایکس یا ٹوئٹر کی سروسز کیوں بند ہیں اور کب تک بحال ہوں گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں ایکس (ٹوئٹر) بحال ہے اور اگر اس میں کوئی ٹیکنیکل ایشوز ہیں تو امید ہے کہ جونہی نئی حکومت آئے گی تو وہ اس کو ایڈریس کرے گی اور حل کر لے گی۔‘
ذمہ داری سے سبکدوش ہونے کے بعد کیا کریں گے
انوار الحق کاکڑ سے سوال کیا کہ وہ پہلے دارالحکومت کے مختلف کیفیز میں عام نظر آتے تھے تو اب اُن کی زندگی کیسے ہوگی؟
نگراں وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’میں اس عہدے کے بعد بھی عام زندگی گزاروں گا اور اسی طرح اسلام آباد کے کیفیز میں نظر آؤں گا اور سوشل میڈیا بھی ماضی کی طرح ہی استعمال کروں گا۔ امید کرتا ہوں کہ سوشل ایکٹیویٹیز اسی طرح جاری رہیں گی۔‘

شیئر: