Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان پیپلز پارٹی کے سرفراز بُگٹی بلوچستان کے بلامقابلہ وزیراعلٰی منتخب

سرفراز بگٹی نے ناراض افراد سے اپیل کی کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوں اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ (فائل فوٹو: ایکس)
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے میر سرفراز احمد بگٹی بلوچستان کے بلامقابلہ نئے وزیراعلٰی منتخب ہو گئے ہیں۔
بلوچستان کے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے نومنتخب سپیکر کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی نے سنیچر کی صبح 11 بجے اجلاس طلب کر رکھا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وزارت اعلٰی کے خواہش مند امیدوار جمعے کی شام پانچ بجے تک کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں۔
تاہم مقررہ وقت تک صرف سرفراز بگٹی نے کاغذات جمع کرائے۔ ان کے مقابلے میں کسی دوسرے امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔ اس طرح سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیراعلٰی بلوچستان منتخب ہو گئے۔
وہ بلوچستان کے 19 ویں وزیراعلٰی بنے ہیں۔ بلوچستان کے گذشتہ وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو کا انتخاب بھی بلامقابلہ ہوا تھا۔
سرفراز بگٹی سابق نگراں وفاقی وزیر داخلہ اور بلوچستان کے وزیر داخلہ رہ چکے ہیں۔ ان کا خاندان بلوچستان میں طاقتور قبائلی و سیاسی شخصیت نواب اکبر بگٹی کے حریف کی حیثیت سے سیاست میں ابھرا تھا۔ ان کے والد نے نواب اکبر بگٹی کو ان کے دور عروج میں چیلنج کیا۔
کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے سرفراز بگٹی کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما بھی موجود تھے۔ سرفراز احمد بگٹی نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی نامزدگی پر پارٹی کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو، فریال تالپور، مرکزی و صوبائی قیادت اور پارٹی کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔
سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ وہ اتحادی جماعتوں اور دوستوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔
انہوں نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ وہ بلوچستان میں گورننس کی بہتری کے لیے دن رات محنت کریں گے۔

سرفراز بگٹی نے گذشتہ برس 18 دسمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں مفاہمتی عمل اور ناراض بلوچوں سے مذاکرات سے متعلق سوال پر کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی بات چیت پر یقین رکھتی ہے اور ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے ہی سیاسی مسائل کو حل کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ تشدد کے راستے پر ہیں ہماری خواہش ہے کہ وہ تشدد چھوڑ کر قومی دھارے کا حصہ بن جائیں۔‘
’اگر کوئی بھی مسئلہ مذاکرات سے حل ہوتا ہے تو اس سے خوبصورت بات کیا ہو سکتی ہے۔‘
بلوچستان کے 65 رکنی ایوان میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن 17، 17 نشستوں کے ساتھ دو سب سے بڑی جماعتیں ہیں۔ اور انہیں سادہ اکثریت حاصل ہے۔
دونوں جماعتوں نے مرکز اور بلوچستان میں شراکت اقتدار کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ اس معاہدے کے تحت گورنر کا عہدہ مسلم لیگ ن کو ملے گا۔ جبکہ وزیراعلٰی کے عہدے کے لیے مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کی حمایت کی۔
اسی طرح سپیکر کا عہدہ ن لیگ اور ڈپٹی سپیکر کا عہدہ پیپلز پارٹی کو ملا ہے ۔دونوں جماعتوں نے وزارتوں کو بھی برابر برابر تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما جام کمال خان کا کہنا ہے کہ ’دونوں جماعتوں کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت پہلے اڑھائی سال پیپلز پارٹی کا وزیراعلٰی ہوگا۔ دوسری اڑھائی سالہ مدت میں ن لیگ کو وزارت اعلٰی ملے گی۔‘
اس حوالے سے جب سرفراز بگٹی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اڑھائی سالہ فارمولے سے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ حکومت سازی کا فارمولہ دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت نے طے کیا ہے صوبائی قیادت کو اس حوالے سے علم نہیں۔‘
سرفراز احمد بگٹی صرف اڑھائی ماہ قبل پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ اس سے پہلے وہ بلوچستان عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ن سے وابستہ رہے۔
بلوچستان میں وزیراعلٰی کے منصب کے حوالے سے آخری وقت تک صورتحال واضح نہیں تھی۔ آخری وقت تک بلوچستان میں پارٹی کے سینیئر رہنما پراعتماد ہو کر کہہ رہے تھے کہ وزیراعلٰی پیپلز پارٹی کا کوئی پرانا جیالا ہوگا۔
سرفراز احمد بگٹی کا نام شروع سے ہی وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدواروں میں شامل تھا تاہم یہ بات بھی کہی جا رہی تھی کہ بلاول بھٹو اور پارٹی کی سینیئر قیادت پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کے بجائے صادق عمرانی اور علی مدد جتک جیسے افراد کو یہ منصب دینا چاہتی ہے جو طویل عرصہ سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔
سرفراز احمد بگٹی جمعرات کی شام کو اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے تھے تاہم انہیں چند گھنٹوں بعد ہی دوبارہ ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کیا گیا۔ وہ ایک خصوصی طیارے میں اسلام آباد پہنچے اور جمعے کی صبح کوئٹہ پہنچنے سے پہلے پیپلز پارٹی کی جانب سے ان کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی کا اعلان کیا گیا۔

شیئر: