Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیخ السدیس نے رمضان آپریشنل پروگرام کا آغاز کردیا

حرمین شریفین انتظامیہ میں دینی امور کے سربراہ شیخ ڈاکٹرعبدالرحمن السدیس نے اتوار 3 مارچ کو رمضان آپریشنل پروگرام کے افتتاح کیا ہے۔
اس سال 2024 میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں زائرین کی آمد متوقع ہے۔
ایس پی اے کے مطابق شیخ عبدالرحمن السدیس نے اس موقع پر کہا کہ ’رمضان آپریشنل پروگرام کا محور زائرین کی خدمت، مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں زائرین کے تجربات کو بہتر بنانا اور سعودی قیادت کی امنگوں کے مطابق حرمین شریفین میں عبادت کے لیے مناسب روحانی ماحول کی فراہمی ہے۔‘ 
شیخ السدیس نے مکہ مکرمہ میں پریزیڈنسی کے صدر دفتر میں رمضان آپریشنل پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ’حرمین شریفین کے دینی پیغام کو دنیا تک پہنچانا، دیگر حکومتی اداروں اور شراکت داروں کے ساتھ تعاون، تمام سرکاری اداروں کے ساتھ ہم آہنگی اور عالمی سطح پر اعتدال پسند مکالمے کو فروغ دینا، فکری انحراف کا مقابلہ کرنا پرگرام کے بنیادی اصول ہیں۔‘
انہوں نے کہا’ ان مقاصد کے حصول کے لیے انتظامیہ اپنے تمام اختیارات کو بروئے کار لائے گی۔ حرمین شریفین انتظامیہ اسلام کی روداری اور اعتدال پر مبنی صحیح تصویر پیش کرے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دینی امور کےپریڈیڈینسی کی ذمہ داریوں میں ائمہ ومؤذنین،علمی اور حفظ قرآن کے حلقوں کے اہتمام کے علاوہ  سعودی عرب کے تشخص کے ساتھ اعتدال پسندی کو فروغ دینا اور روداری کے پیغام عام کرنے میں مملکت کے قائدانہ کردار کو اجاگر کرنا بھی شامل ہیں۔‘

آپریشنل پروگرام میں رمضان کے فضائل کو اجاگر کرنا شامل ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

علاوہ ازیں شیخ السدیس نے ہر قسم کی انتہا پسندی اور غلو کو مسترد کرتے ہوئے اعتدال پسندی پرمبنی شرعی قوانین اور رواداری کی تعلیمات کو پھیلانے کی اہمیت پر بھی زوردیا۔
آپریشنل پروگرام میں رمضان کے فضائل کو اجاگر کرنا شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل تجربے کو بہتر بنانا، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل میڈیا اور سمارٹ ایپلیکیشنز پر مشتمل ڈیجیٹل سہولتوں کے نظام میں ہم آہنگی پیدا کرنا اور رمضان کی مناسبت سے مخصوص دینی پروگرام کا اہتمام اور انہیں دنیا تک پہنچانا شامل ہے۔
السدیس نے مزید کہا’ آپریشنل پروگرام کے ذریعے سعودی عرب کی مثبت تصویر دنیا کے سامنے پیش کی جائے گی۔ مملکت کی حرمین شریفین کے لیے عظیم دینی اور علمی خدمات کو اجاگر کیا جائے گا۔ جبکہ پرواگرام میں جدید وسائل کے ذریعے دینی آگاہی بڑھانے کے لیے میڈیا کا استعمال شامل ہے۔

شیئر: