Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

4 نئے خلابازوں کی 6 ماہ کے لیے بین الاقوامی خلائی سٹیشن روانگی

سپیس ایکس کا فالکن راکٹ کینیڈی سپیس سینٹر سے روانہ ہوا ہے۔ فوٹو اے پی
چار خلانوردوں نے اتوار کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن کا رخ کیا ہے جہاں وہ چھ ماہ قیام کریں گے اور اس دوران دو نئے راکٹ شٹلز کی آمد کی نگرانی کریں گے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سپیس ایکس کا فالکن راکٹ کینیڈی سپیس سینٹر سے روانہ ہوا ہے جس میں ناسا کے میتھیو ڈومینک، مائیکل بیراٹ اور جینیٹ ایپس کے ساتھ روس کے الیگزینڈر گریبینکن موجود ہیں۔
یہ چاروں خلانورد منگل تک سپیس لیبارٹری تک پہنچ جائیں گے جہاں وہ امریکہ، ڈنمارک، جاپان اور روس کے عملے کے متبادل کے طور پر جگہ لیں گے جو اگست سے وہاں موجود ہیں۔
خلائی سٹیشن کے کمانڈر اینڈریاس موگینسن نے تیز ہواؤں کی وجہ سے تین دن کی تاخیر کے بعد ایکس پہلے ٹویٹر کے ذریعے پوچھا ہے کہ تم یہاں کب آرہے ہو؟
خلا میں نئے عملے کے چھ ماہ کے قیام کے دوران سپیس سٹیشن پر سامان پہنچانے کے لیے ناسا کے  دو راکٹوں کی آمد بھی شامل ہے۔
ٹیسٹ پائلٹس کے ساتھ بوئنگ کا نیا سٹار لائنر کیپسول اپریل کے آخر میں  پہنچے گا جب کہ  سیرا سپیس کی ڈریم چیزر جو ایک منی شٹل ہے دو ماہ بعد پہنچے گی۔
خاتون خلاباز جینیٹ ایپس کو اصل میں بوئنگ کے سٹار لائنر کو اڑانے کے لیے تفویض کیا گیا تھا جو مسائل میں گھری ہوئی تھی اور رک گئی تھی۔ ناسا نے آخر کار اسے  سپیس ایکس میں بدل دیا۔

نئے خلابارامریکہ، ڈنمارک، جاپان اور روس کے عملے کی جگہ لیں گے۔ فوٹو اے پی

نیویارک سے تعلق رکھنے والی جینیٹ ایپس دوسری سیاہ فام خاتون ہیں جنہیں سپیش سٹیشن مشن کے لیے تفویض کیا گیا ہے۔
خاتون خلاباز نے روانگی سے قبل کہا ہے کہ وہ خاص طور پر سیاہ فام لڑکیوں کے لیے رول ماڈل ہونے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔
خلاباز بننے سے قبل ایپس 2009 میں  فورڈ موٹر کمپنی اور سی آئی اے کے لیے کام کرتی رہی ہیں۔

سپیش سٹیشن مشن کے لیے جینیٹ ایپس دوسری سیاہ فام خاتون ہیں۔ فوٹو روئٹرز

روسی راکٹ پر انہیں 2018 میں خلائی سٹیشن کے لیے روانہ ہونا تھا  لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر نہیں جا سکیں جس کا عوامی سطح پر انکشاف نہیں کیا گیا۔
خلائی عملے میں شامل میتھیو ڈومینک نیوی کے پائلٹ رہے ہیں اور الیگزینڈر گریبینکن ایک سابق روسی فوجی افسر ہیں۔
مائیکل بیراٹ  پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں جو اپنے تیسرے مشن پر روانہ ہوئے ہیں اور گروپ  میں سب سے معمر خلاباز ہیں جو اپریل میں 65 سال کے ہو جائیں گے، انہوں نے مدار میں پہنچنے کے بعد کہا  ہے کہ  یہ سفر رولر کوسٹر کی  سواری کی طرح ہے۔

شیئر: