Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری، ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی

تیز بارشوں سے گندم اور سرسوں کی فصل کو نقصان پہنچنے کے خدشات پیدا ہوگئے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
بلوچستان میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض علاقوں میں مٹی کے طوفان نے دن میں اندھیرا چھا گیا، بجلی کے کھمبے اور دیواریں بھی گر گئیں۔
چمن میں چھت گرنے سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ بلوچستان میں 27 فروری سے اب تک بارشوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 9 تک پہنچ گئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں آندھی، جھکڑ اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔
کوئٹہ میں دس ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی۔ بارش کے بعد زرغون روڈ، سریاب روڈ ، جناح روڈ اور ارباب کرم خان روڈ سمیت مختلف علاقوں میں سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا۔
قلات، خضدار، مستونگ، کچھی،سبی،اوستہ محمد، جعفرآباد، صحبت پور، نصیرآباد، سبی، جھل مگسی میں بھی بارش ہوئی۔ اوستہ محمد میں بارش کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
تیز بارشوں سے گندم اور سرسوں کی فصل کو نقصان پہنچنے کے خدشات پیدا ہوگئے۔ قلات میں بارش کے بعد متعدد فیڈر ٹرپ کر گئے۔
چمن میں بارش کے باعث متعدد کچے مکانات اور دیواریں گر گئیں۔ ڈپٹی کمشنر چمن راجہ اطہر عباس کے مطابق چمن کے علاقے بائی پاس پر گھر کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک افغان باشندہ ہلاک ہوگیا۔
بارش سے پہلے چمن، مستونگ، نوشکی، دالبندین سمیت مختلف شہروں کو مٹی کے طوفان نے لپیٹ میں لیا۔ شدید گرد وغبار کے باعث سورج چھپ گیا اور دن میں اندھیرا چھا گیا۔ حد نگاہ کم ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ ڈرائیورز کو گاڑیوں کی بتیاں روشن کرنا پڑی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں بدھ کی صبح تک بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔

گرد آلود ہواؤں کی وجہ سے شہریوں خاص کر دمے کے مریضوں کو سانس لینے میں دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ چاغی کے علاقے دالبندین میں طوفانی ہواؤں کے سبب دیواریں اور بجلی کے متعدد کھمبے گر گئے جس سے بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بعد ازاں بارش نے گرد و غبار کا خاتمہ کردیا۔
چاغی اور نوشکی میں مختلف مقامات پر سیلابی ریلے نے کوئٹہ کو ایران کے شہر زاہدان کو ملانے والی پٹڑی کو نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے پاک ایران مال بردار ٹرین سروس بدستور معطل ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 27 فروری سے اب تک 9 افراد بارشوں کے باعث مکانات منہدم ہونے، سیلابی ریلوں میں بہنے اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ خاران میں تین، بارکھان اور پشین میں دو دو، کیچ اور چمن میں ایک ایک ہلاکت ہوئی۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے کے سات اضلاع گوادر، کیچ، خاران، کوئٹہ، بارکھان، چاغی اور چمن میں مجموعی طور پر 27 سو سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
سب سے زیادہ گوادر میں 245 مکانات کو شدید اور 1015 کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 1485 چار دیواریاں بھی منہدم ہوئیں۔ کیچ میں پانچ گھر تباہ، 20 کو جزوی نقصان پہنچا۔ خاران میں دو گھر تباہ اور پانچ کو جزوی نقصان پہنچا ۔کوئٹہ میں چار، بارکھان میں ایک اور چمن میں دو مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں بدھ کی صبح تک بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ اس کے بعد مطلع صاف ہوجائے گا۔ بارشیں رکنے کے بعد سردی کی شدت مزید کم ہوجائے گی۔  

شیئر: