Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بصارت سے محروم سعودی شہری جو کراٹے کے ماہر ہیں

ماسٹرڈگری کے بعد پی ایچ ڈی کے مراحل بخوبی طے کرلیے (فوٹو: ایکس اکاونٹ)
بصارت سے محروم سعودی شہری عبداللہ الجعید نے اپنی محرومی کو کمزوری نہیں بنانے دیا۔ قدرت کے لکھے کو تسلیم کرتے ہوئے ہمت سے کام لیا اور آج وہ سپورٹس کی دنیا میں ایک معروف شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق عبداللہ الجعید پیدائشی طور پر نابینا نہیں تھے بلکہ ایک موروثی مرض ’ریٹنا آرتھوپی‘ کے عارضے کی وجہ سے بچپن میں بصارت سے محروم ہو گئے تھے۔
عبداللہ نے اپنے حالات زندگی کے بارے میں بتایا کہ ’بصارت کھو دینے کے بعد ابتدا میں مایوسی نے گھیر لیا تھا۔ دو برس تک اسی کیفیت میں گزرے۔‘
’بعد ازاں والدین اور دوستوں نے تنہائی سے ناکلا اور کراٹے کے کلب میں رجسٹر کرا دیا جہاں ابتدائی چند دن تو مشکل گزرے مگر رفتہ رفتہ اس میں دلچسپی پیدا ہوتی گئی۔‘
عبداللہ الجعید نے کراٹے کو اپنی زندگی کا محور بنا لیا اور اس میں نام کمایا ساتھ ہی انہوں نے نابینا افراد کے لیے مخصوص تعلیم کا سلسلہ بھی شروع کر دیا تھا۔
بصارت سے محرومی کو اپنی کمزروی نہ بنانے والے عبداللہ نے گریجویشن کی اور ماسٹرڈگری حاصل کرنے کے بعد پی ایچ ڈی کے مراحل بخوبی طے کر لیے۔
عبداللہ الجعید نے کراٹے کے کئی مقامی اور عالمی مقابلوں میں حصہ لیا اور انہوں نے ایشیا چمپیئن شپ میں گولڈ مڈل جبکہ عالمی مقابلے میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا اور وہ سال 2025 میں ہونے والے عالمی کراٹے چیمپیئن شپ کےلیے تیاری کر رہے ہیں۔

شیئر: