Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور آئی ایم ایف میں معاہدہ طے، 1.1 ارب ڈالر کی قسط فراہم کی جائے گی

آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ اپریل میں سٹاف لیول معاہدے کی حتمی منظوری دے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
پانچ روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط فراہم کی جائے گی۔
بدھ کو عالمی مالیاتی ادارے کے واشنگٹن آفس سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے اہداف پر بروقت عمل درآمد کیا اور ادارہ جاتی اصلاحات اور ملکی معیشت کومستحکم بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
قلیل مدتی پروگرام کے تحت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پانچ دن تک جاری رہنے والے مذاکرات گزشتہ رات اختتام پزیر ہوئے تھے۔
آئی ایم ایف جائزہ مشن 13 اور 14 مارچ کی درمیانی شب پاکستان پہنچا تھا۔
1.1 ارب ڈالر کی قسط ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط
آئی ایم ایف نے مذاکرات کی کامیابی کے بعد جاری اعلامیے میں بتایا ہے کہ پاکستان کو 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی معاہدے کی آخری 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی گئی ہے تاہم یہ معاہدہ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے جس کا اجلاس اپریل میں متوقع ہے۔
آئی ایم ایف نے اعلامیے میں کہا یہے کہ پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط ملتے ہی سٹینڈ بائی ارینجمنٹ ختم ہو جائے گا۔
پاکستان کو قلیل مدتی پروگرام کے تحت 3 ارب ڈالر جاری کیے گئے ہیں۔
پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے نئے قرض پروگرام کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ پاکستان سے میڈیم ٹرم فنڈ سپورٹڈ پروگرام پر مذاکرات کیے جائیں گے۔ فریقین کے درمیان مذاکرات آنے والے مہینوں میں شروع ہوں گے۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق سٹیٹ بینک اور نگراں حکومت نے حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔ آئی ایم ایف پاکستان کو استحکام سے مضبوط اور پائیدار بحالی کیلئے اصلاحات کو سراہتا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں شرح نمو معمولی رہنے کا امکان ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

آئی ایم ایف پروگرام سے پاکستان کی معیشت میں بہتری
آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ قلیل مدتی پروگرام کو ملک کی معیشت کے نہایت اہم قرار دیا ہے۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو جائزہ وار اہداف اور اقساط ملنے سے معیشت کو استحکام ملا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاستان کے ساتھ بہتر حکمت عملی، کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے رقوم کی بحالی سے ترقی اور اعتماد کی بحالی جاری ہے۔
رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو معمولی رہنے کی توقع
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رواں سال معاشی شرح نمو معمولی رہنے کا امکان ہے جبکہ ملک میں افراطِ زر ہدف سے کافی زیادہ رہے گی تاہم اعلامیے کے مطابق پاکستان کو بیرونی اور اندرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پالیسی اور اصلاحات کی کوششوں کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے معاشی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان اور نگران حکومت کی جانب سے حالیہ مہینوں میں آئی ایم ایف شرائط پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا ہے۔
جبکہ نئی حکومت نے بھی پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے ان پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اقتصادی کمزوریوں سے نمٹنے کے لیے جاری پالیسی اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔ حکومت پاکستان نے مسائل کے مستقل حل کے لیے متوسط مدتی فنڈ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی اور مالی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔ بہتر پالیسی مینجمبٹ کے باعث معاشی گروتھ اور اعتماد بحال ہوا ہے، امید ہے کہ پرائمری بیلنس 401 ارب یعنی معیشت کا 0.4 فیصد رہے گا۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ قرضہ ملنے سے پاکستان کی معیشت کو استحکام ملا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام ٹیکس بیس میں اضافے پر کاربند ہیں تاہم مہنگائی میں کمی کے لیے سٹیٹ بینک نے شرح سود برقرار رکھنے کا کہا ہے۔
سٹیٹ بینک غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں شفافیت رکھے گا جبکہ پاکستانی حکام نے بحلی اور گیس کی قیمتیں بروقت بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔ پاکستان نے توانائی کی قیمیتیں بڑھا کر گردشی قرض میں اضافہ روکنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
پاکستان کا عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ جون 2023 میں سٹینڈ بائی ارینجمینٹ معاہدہ طے پایا تھا جس کی مدت 12 اپریل 2024 یعنی اگلے مہینے ختم ہو رہی ہے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان کو مجموعی طور پر 9 ماہ کے عرصہ میں 3 ارب ڈالر کی اقساط ملنا تھیں۔ 3 ارب ڈالر کے پروگرام میں سے پاکستان کو ابھی آخری 1.1 ارب ڈالر کی قسط ملنا باقی ہے۔

شیئر: