Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں سولر پینل سستے، ’مارکیٹ کریش ہوئی ہے‘

اس وقت سات کلو واٹ کا سسٹم ایک لاکھ روپے کم ہو کر آٹھ لاکھ 25 ہزار روپے کا ہو گیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان میں ان دنوں سولر پینلز کی قیمتوں میں واضع کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ گذشتہ برس بھی شمسی توانائی سے بجلی بنانے والے پینلز کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی تھی۔
مارکیٹ میں اس وقت سات سے 15 کلو واٹ سسٹم کی قیمت دو لاکھ روپے تک گری ہے۔ سولر پینلز کی خرید و فروخت کا کام کرنے والے کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ مختلف عوامل کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔ اور ابھی کچھ وقت تک قیمتوں میں مزید کمی ہو گی۔
شمسی توانائی سے وابستہ کمپنی بیٹر لائف انجینیئرنگ کے سی ای او یاسر صدیقی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’سولر پینلز کی بہت زیادہ امپورٹ ہوئی ہے اور اس وقت مارکیٹ میں ان کی بہتات ہے۔ ایک طرف تو چین سے بڑی تعداد میں پینلز امپورٹ ہوئے ہیں، دوسرا یورپ کی مارکیٹ سے چین کا کافی سامان پابندیوں کے باعث نکلا ہے اس کا بھی ڈمپنگ سٹیشن پاکستان جیسے ملک بنے ہیں۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’سولر پینلز کی بہتات کی وجہ سے قیمتیں کم ہوئی ہیں۔ اور اسی وجہ سے مارکیٹ کریش ہوئی ہے یا آپ کہ سکتے ہیں کہ مارکیٹ میں بے چینی ہے جس کا اثر قیمتوں پر ہوا ہے۔ اور اس سے ایسے کاروباری افراد کو نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے جن کے پاس سٹاک زیادہ تھا۔ تاہم اس سے بڑے امپورٹرز جو چین کی فیکٹریوں سے براہ راست مال اٹھاتے ہیں ان کو فرق نہیں پڑا۔ کیونکہ ان کے پاس مارجن پہلے ہی بہت زیادہ ہوتا ہے۔‘
خیال رہے کہ اس وقت سات کلو واٹ کا سسٹم ایک لاکھ روپے کم ہو کر آٹھ لاکھ 25 ہزار روپے کا ہو گیا ہے۔ اسی طرح 10 کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت 11 لاکھ 50 ہزار روپے ہو گئی ہے۔ اسی طرح 12 کلو واٹ کا سسٹم اب 14 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔ 15 کلو واٹ کی قمت 16 لاکھ روپے ہے۔ 14اور 15 لاکھ روپے کے سسٹمز میں دو دو لاکھ روپے کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

سولر پینلز کی خرید و فروخت کا کام کرنے والے کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ مختلف عوامل کی وجہ سے قیمتوں میں کمی آئی ہیں۔ (فائل فوٹو: ایکس)

شمسی توانائی کا کام کرنے والے ایک تاجر فرخ علی نے بتایا کہ ’اس وقت اس کاروبار میں ہر کوئی آ گیا ہے۔ چاولوں، کپڑے، اور جوتوں کا کاروبار کرنے والے بھی اب سولر پینلز کے کاروبار میں آ گئے ہیں اور بہت زیادہ امپورٹ ہو گئی ہے۔ ہر کسی کا خیال تھا کہ گرمیوں میں سولر کی کھپت بہت بڑھ جائے گی لیکن لوگوں کی قوت خرید نہیں بڑھی، یہی وجہ ہے کہ اب مارکیٹ میں بے چینی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم نے مارکیٹ میں ایسی صورتحال بھی دیکھی ہے کہ پانچ چھ لوگوں نے پیسے اکٹھے کر کے ایک کنٹینر منگوایا لیکن انہیں کام کا شاید تجربہ نہیں تھا اور ان کو سامان بیچنے کی بھی جلدی تھی تو انہوں نے اپنا منافع کم کر کے پینلز کو مارکیٹ میں سستی قیمت پر بیچنا شروع کر دیا۔ یہی وجہ ہے ریٹ نیچے ہوئے۔ اگلے ایک دو مہینے تک صورت حال ایسی ہی رہے گی۔‘

شیئر: