Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات میں بڑا خلا موجود ہے: حماس عہدیدار

حماس کے عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل جامع جنگ بندی پر اتفاق کرنے سے انکاری ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حماس اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کے بارے میں علم رکھنے والے حماس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں شدید اختلافات موجود ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے ممکنہ تبادلے پر مذاکرات رواں ہفتے دوحہ میں دوبارہ شروع ہوئے جس میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے علاوہ مصری، قطری اور امریکی ثالث بھی موجود تھے۔
حماس کے عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’حماس اور قابض (اسرائیل) کے درمیان مذاکرات میں شدید اختلاف ہے کیونکہ دشمن نے حماس کی طرف سے دکھائی گئی لچک کو کمزوری سمجھا۔‘
عہدیدار نے مزید کہا کہ ’دشمن ایک عارضی جنگ بندی تک پہنچنا چاہتا ہے جس کے بعد وہ ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی جارحیت دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔‘
عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل ’جامع جنگ بندی پر اتفاق کرنے سے انکاری ہے اور غزہ سے اپنی افواج کے مکمل انخلاء سے بھی انکار کر رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے عندیہ دیا تھا کہ وہ امداد کے معاملات کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے اور مطالبہ کیا کہ ’اقوام متحدہ شمالی غزہ کی پٹی میں کام نہ کرے۔‘
اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں کیونکہ غزہ میں شہری ہلاکتوں اور انسانی بحران پر بین الاقوامی غم و غصہ پیدا ہوا ہے۔
حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد کی واپسی بات چیت میں ایک مرکزی سوال رہا ہے، لیکن حماس کے عہدیدار نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
فلسطینی عسکریت پسندوں نے اس حملے میں تقریباً 250 اسرائیلی اور غیر ملکیوں کو یرغمال بنایا تھا لیکن نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران درجنوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔
اسرائیل کا خیال ہے کہ تقریباً 130 یرغمالی غزہ میں باقی ہیں جن میں سے 33 ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل رفح کی صورت حال سے ’شدید پریشان‘

انتونیو گوتریس نے کہا کہ سرحد پر ہزاروں امدادی ٹرک رسائی کے منتظر ہیں، جبکہ غزہ میں لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سنیچر کوغزہ کے شہر رفح کے ساتھ مصر کی سرحد کا دورہ کیا تاکہ غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کی درخواستوں کا اعادہ کیا جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق ان کا یہ دورہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے ایک قرارداد منظور کرنے میں ناکامی کے بعد ہوا ہے۔
سرحد پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ غزہ کے لوگوں کو یاد دلائے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کہا کہ ’میں رمضان کے اس مقدس مہینے میں یہ جان کر بہت پریشان ہوں کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو افطار نہیں کر پائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سرحد پر ہزاروں امدادی ٹرک رسائی کے منتظر ہیں، جبکہ غزہ میں لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے۔
گوتیریس نے کہا کہ ’اگرچہ 7 اکتوبر کے اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا اور اسی طرح فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا بھی کوئی جواز نہیں بنتا۔ یہاں مشکلات ہیں، گھر گرائے گئے، پورے خاندان اور نسلیں ختم ہو گئیں، جبکہ بھوک آبادی کو متاثر کر رہی ہے۔‘

شیئر: