Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں ڈکیتی کی وارداتیں، رینجرز کو صوبے بھر میں اختیارات دینے کا مطالبہ

ایم کیو ایم نے صوبہ بھر میں رینجرز کو طعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے شہر کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میٹروول میں نامعلوم مسلح ملزمان دو افراد کو قتل کرکے ایک کروڑ 26 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ سٹریٹ کرائم کا نہیں ہے بلکہ ملزمان نے مکمل ریکی کرکے واردات کی ہے۔
اس واقعے کا وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر داخلہ نے نوٹس لیا ہے اور متعلقہ سٹیشن ہاؤس افسر کو معطل کر دیا ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ پولیس سید اسد رضا نے اردو نیوز کو بتایا کہ کراچی کے علاقے سائٹ ایریا اے تھانے کی حدود میں پیر کی صبح پولٹری فارم کے ملازمین بینک سے کیش لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں ان کی گاڑی پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی۔
فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں سوار دو افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ دیگر ملازموں سے ایک کروڑ 26 لاکھ روپے چھینے اور فرار ہوگئے۔
سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ معمول کا سٹریٹ کرائم کا نہیں ہے۔ اس واقعے میں ملزمان نے اپنی معلومات کی بنیاد پر دونوں افراد کو ٹارگٹ کر کے رقم لوٹی ہے۔
’ملزمان مقتولین کے گزرنے والے راستے سے واقف تھے، پہلے سے اس مقام پر موجود تھے اور گاڑی کے گزرنے پر انہوں نے فائرنگ کی اور رقم لوٹ کر فرار ہوگئے۔‘
ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق جائے وقوعہ سے 5 نائن ایم ایم پستول کے خول ملے ہیں جن کا فارنزک کیا جارہا ہے۔
ایک کروڑ سے زائد مالیت کا کیش لے کر جانے پر ان کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی رقم کی منتقلی پر نہ پولیس کو پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ ہی کوئی سکیورٹی گارڈ ساتھ تھا۔ 
’ایک خستہ حال گاڑی میں بنا سکیورٹی اتنی بڑی رقم منتقل کی جا رہی تھی۔ کیس سے جڑے تمام افراد کو شامل تفتیش کریں گے اور شواہد کی بنیاد پر ملزمان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا۔‘

ایم کیو ایم کے مطابق پولیس میں موجود افراد جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈکیتی مزاحمت پر ایک ماہ میں 14 افراد قتل 
واضح رہے کہ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ان دنوں لوٹ مار کی وارداتوں میں مزاحمت پر قتل کی واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی چار ماہ میں اب تک مختلف واقعات میں 40 سے زائد شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔ صرف ماہ رمضان میں ہی اب تک 14 افراد کو قتل کیا جا چکا ہے۔
رینجرز کو صوبے بھر میں کراچی طرز کے اختیارات دینا ہوں گے
امن و امان کی خراب صورتحال پر متحدہ قومی موومنٹ نے رینجرز کو صوبے بھر میں تعینات کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سینیٹر فیصل سبزواری نے دو روز قبل کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کو کراچی تک اختیارات دینے سے جرائم کی وارداتوں میں کمی نہیں ہوسکتی، صوبے بھر میں اختیارات دینے ہوں گے۔
انہوں نے سندھ پولیس پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پولیس میں موجود افراد جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کرتے ہیں، کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کیے بغیر پولیس جرائم پر قابو نہیں پا سکتی۔
’کچے کے ڈاکو آئے روز شہریوں کو اغوا کر رہے ہیں۔ کوئی ان کے خلاف کارروائی کرنے والا نہیں ہے۔ دوسری جانب شہر میں لوٹ مار کی وارداتیں بھی ہو رہی ہیں۔ شہری ایک موبائل فون کی خاطر اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ صوبے میں بسنے والوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے، پولیس عیدی کلیکشن میں مصروف ہے اور شہری آئے روز ڈکیتوں کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں۔

کراچی میں ماہ رمضان کے دوران ڈکیتی مزاحمت پر 14 افراد قتل ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

امن و امان کی صورتحال پر اہم اجلاس، ایڈیشنل آئی جی کی سب اچھے کی رپورٹ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر پیر کے روز ایک اہم اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب منہاس سمیت دیگر پولیس افسران نے شرکت کی۔
پولیس کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو شہر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے وزیر اعلیٰ کو سب اچھے کی رپورٹ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی شہر میں یومیہ تقریباً 166 مقدمات ہوتے ہیں جو ملک کے دیگر بڑے شہروں کے مقابلے میں کم ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ عید سے قبل رمضان کے آخری ایام میں سکیورٹی اور نگرانی کو مزید بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہرصورت یقینی بنایا جائے۔

شیئر: