Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایس آئی ایف سی ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہوئی؟

صحافی شہباز رانا کا ماننا ہے کہ ایس آئی ایف سی ابھی تک ملک میں کوئی بڑی سرمایہ کاری نہیں لا سکی۔ (فوٹو: پی ایم آفس)
پاکستان میں معیشت کی بحالی بالخصوص ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے وفاقی حکومت اور فوج کے تعاون سے 17 جون 2023 کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کے قیام کے بعد تقریباً 10 ماہ مکمل ہونے والے ہیں۔
اب یہ سوال سامنے آرہا ہے کہ کیا ایس آئی ایف سی ان 10 مہنیوں کے دوران بیرونی سرمایہ کاری ملک میں لانے میں کامیاب ہوئی ہے؟
اس عرصے کے دوران کونسل نے معاشی بحالی اور بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات اٹھا ئے ہیں۔
ایس آئی ایف سی کا فوکس براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر ہے جس کا ہدف اگلے پانچ سالوں میں کم از کم 48 ارب ڈالر حاصل کرنا ہے۔اس پلیٹ فارم کے تحت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کچھ ممالک کے ساتھ معاہدے تو طے پائے ہیں تاہم ابھی تک ملک میں کوئی بڑی غیر سرمایہ کاری نہیں لائی جا سکی ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے معاہدے
خصوصی سرمایہ کاری سہولت مرکز کے قیام کے بعد سب سے زیادہ اہمیت پاکستان میں کان کنی کے شعبے کو دی جا رہی ہے۔
بیرک گولڈ انٹرنیشنل کے پاکستان اور بلوچستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے مزید وسعت دی جارہی ہے۔ ریکوڈک میں دوست ممالک کو سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا جا رہا ہے۔
ایس آئی ایف سی سیکریٹریٹ کے مطابق دوست ممالک سے ریکوڈک میں ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ جلد دوست ممالک کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا۔
ریکوڈک میں بیرک گولڈ انٹرنیشنل کے ساتھ معاہدے کے تحت منصوبے میں 50 فیصد بیرک اور 50 فیصد پاکستان کے سٹیکس ہوں گے۔ جس میں 10 فیصد فری کیریڈ، غیر شراکت دار حصہ حکومت بلوچستان کے پاس ہوگا۔
اضافی 15 فیصد حصہ کمپنی کے پاس ہے جو حکومت کی ملکیت ہے۔

ڈاکٹر سلہری کا کہنا ہے کہ  ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم پر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیر ایک ساتھ بیٹھتے ہیں۔ (فوٹو: پی ایم آفس)

کینیڈا کی کمپنی بلوچستان میں مجموعی طور پر 5.6 ارب ڈالر کی کان کنی میں سرمایہ کاری کی قیادت کر رہی ہے۔ منصوبے میں حائل رکاوٹوں کو ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے دور کیا جا رہا ہے۔

ایس آئی ایف سی کے تحت زرعی شعبے میں اقدامات

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت ہی ملک میں زرعی انقلاب لانے کے لیے ایک بڑے منصوبے ’گرین پاکستان انیشیٹو‘ کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت زراعت میں غیر ملکی سرمایہ کاری لائی جائے گی۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت اب زرعی شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کار اب نئے قوانین کے تحت پاکستان میں سو فیصد کارپوریٹ فارمز کے مالک بن سکتے ہیں۔ انہیں زمین لیز اور ٹرانسفر کرنے کی بھی مکمل آزادی حاصل ہو گی۔

چینی کمپنی بی وائے ڈی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان

چین کی سب سے بڑی الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی بی وائے ڈی نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی ترجمان نگہت احسن کے مطابق چینی کمپنی بی وائے ڈی نے مقامی کمپنی کے اشتراک کے ساتھ پاکستان میں جدید الیکٹرک گاڑیاں بنانے کے لیے سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تحت ہونے والی اس سرمایہ کاری کے ذریعے  گرین پراڈکٹس کو پاکستانی صارفین کے لیے مزید قابل رسائی بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔

چینی کمپنی کی شمسی توانائی کے فروغ کے معاہدہ

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تعاون سے ظفر گڑھ میں ناردرن پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ (این پی جی سی ایل) نے ایک چینی فرم ننگبو گرین لائٹ انرجی (این جی ایل ای) کے ساتھ 200 ملین ڈالر کے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
منصوبے سے موجودہ تھرمل پاور پلانٹ کو اپ گریڈ کر کے 300 میگاواٹ کا سولر پاور منصوبے میں تبدیل کیا جائے گا۔ منصوبے سے 14 روپے فی یونٹ کے حساب سے سالانہ 400 ملین یونٹ بجلی پیدا ہونے کی توقع ہے۔

گرین فیلڈ ریفائنری پالیسی 2023

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تعاون سے ملک میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری سے نئی آئل ریفائنری کے قیام کے معاہدے پر بھی دستخط ہو چکے ہیں۔

فوج کے تعاون سے 17 جون 2023 کوایس آئی ایف سی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ (فوٹو: اے پی پی)

گذشتہ برس ہونے والے اس معاہدے کے تحت پی ایس او، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور پارکو گرین فیلڈ ریفائنری منصوبے پر سرمایہ کاری کریں گے۔ جبکہ منصوبے میں 50 فیصد سرمایہ کاری سعودی عرب کی کمپنی کرے گی۔
نگہت احسن نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ملک کے اندر مختلف وزارتوں اور بین الصوبائی روابط کو مزید بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
بڑے منصوبوں کے ساتھ ساتھ ایس آئی ایف سی ایف بی آر کے لیے ٹیکس محصولات اکٹھا کرنے میں بھی تعاون کر رہا ہے۔ اس کے علاہ ملک میں بجلی چوروں کے خلاف کاروائیاں اور آئی ٹی برآمدات میں اضافے کے لیے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

خصوصی سرمایہ کاری کن شعبوں میں کام کر رہی ہے؟

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل زراعت، معدنیات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
اس ضمن میں ایس آئی ایف سی نے ڈومیسٹک ڈسپیوٹ ریزولیوشن کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے سمیت سرمایہ کاروں کو مزید سہولت فراہم کرنے کے لیے مختلف پالیسی سازی کی منظوری دے چکی ہے۔
ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ کے مطابق سہولت کاری سنٹر اہم فیصلہ سازی کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے جس کا مقصد معیشت کے اندر ضروری ساختیاتی اصلاحات کو آگے بڑھانا ہے۔
ماہر معیشت اور ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری سمجھتے ہیں کہ موجودہ دور حکومت میں ایس آئی ایف سی کے کام میں اب تیزی آئے گی۔
اردو نیوز سے گفتگو میں ڈاکٹر سلہری کا کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے فوری بعد ملک میں نگران حکومتی سیٹ اپ تشکیل پا گیا تھا۔ نگران حکومت کے پاس چونکہ زیادہ اختیارات نہیں ہوتے اس لیے گزشتہ 6 ماہ کے عرصہ میں ایس آئی ایف سی ملک میں بڑی سرمایہ کاری نہیں لا سکی۔
ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے سبب ہی تمام وفاقی اور صوبائی ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔

شہباز رانا کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے کوارڈینیشن کے مسائل تو کسی حد تک حل کر لیے گئے ہیں۔ (فوٹو: ایس آئی ایف سی)

’ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے ملک میں گورننس کی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔ ڈالر ریٹ کسی حد تک قابو میں آیا ہے۔ سمگلنگ میں کمی ہوئی ہے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں بھی کی گئی ہیں۔‘
ڈاکٹر عابد سلہری کے مطابق بادی النظر میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے پہلے 10 ماہ کے عرصہ میں معاشی محاذ پر مثبت نتائج ملے ہیں۔
’سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم پر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیر ایک ساتھ بیٹھتے ہیں جو کسی دوسرے پلیٹ فارم پر ممکن نہیں۔ ملک میں غیر ملکی سرمایہ اور معاشی بحالی کے لیے اسی ماحول کی ضرورت ہے۔‘
معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی شہباز رانا کا ماننا ہے کہ ایس آئی ایف سی ابھی تک ملک میں کوئی بڑی سرمایہ کاری نہیں لا سکی۔
اردو نیوز سے گفتگو میں شہباز رانا کا کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو قائم کرنے کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا تھا۔
’ایس آئی ایف سی کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کے درمیان بہتر روابط کو قائم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔‘
شہباز رانا کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے کوارڈینیشن کے مسائل تو کسی حد تک حل کر لیے گئے ہیں تاہم ملک کے اندر جو پالیسی اور اسٹرکچرل مسائل ہیں اُن کے سدباب تک غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ممکن نہیں ہے۔
بیرونی محاذ پر بڑی کامیابی نہ ملنے کے بعد ایس آئی ایف سی نے اب اپنی توجہ مقامی سرمایہ کاروں کی طرف کر لی ہے، تا کہ کم از کم مقامی سرمایہ کار ہی ملک میں انوسٹ کریں۔‘
شہباز رانا کا کہنا تھا ایس آئی ایف سی ابھی تک کچھ ممالک اور کمپنیوں کے ساتھ مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کرنے میں ہی کامیاب ہو سکی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ان منصوبوں پر باقاعدہ کام کا آغاز کب ہوتا ہے۔

شیئر: