Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا: 2024 میں سیاحت کے فروغ کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے؟ 

مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں شمار ہوتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
خیبرپختونخوا کے محکمہ سیاحت نے رواں سال 2024 میں سیر و تفریح کے ساتھ ایڈونچر ٹورازم کے فروغ کے لیے غیر ملکی کوہ پیماؤں کو دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے شمالی علاقے قدرتی حسن سے مالا مال ہیں جہاں ہر سال لاکھوں سیاح سیر و تفریح کے لیے جاتے ہیں، ویسے تو صوبے کا ہر ضلع خوبصورت ہے مگر مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں شمار ہوتے ہیں جن میں سوات، کالام، چترال، دیر کمراٹ، ناران اور گلیات شامل ہیں۔
رواں سیزن کے لیے اقدامات
محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا کی جانب سے رواں سیزن کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے کیونکہ موسم گرما کا آغاز عید کے دنوں میں ہو چکا ہے اور بہت سے افراد سیاحتی مقامات کا رخ کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔  
ترجمان خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی سعد بن اویس نے اردو نیوز کو بتایا کہ رواں سیزن کا پہلا کیلنڈر ایونٹ چترال کی وادی کیلاش میں چلم جوشٹ منایا جا رہا ہے جو کہ مئی میں منعقد ہو گا۔ اس بار  سیاحوں کے لیے کیمپنگ پاڈز بھی فعال کر دیے گئے ہیں جبکہ فیسلیٹیشن ڈیسک اور ٹورازم پولیس کے اضافی اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔ ٹورازم پولیس کو اضافی موٹر سائیکل اور دیگر سہولیات بھی فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چترال میں ہرسال کی طرح شندور پولو فیسٹول بھی منعقد کیا جائے گا جس میں غیرملکی سیاحوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ شندور کے لیے سڑکوں کی مرمت اور رابطہ پلوں کی بحالی کے لیے بھی ضلعی انتظامیہ سے مدد لے جائے گی تاکہ سفری سہولیات میں کمی نہ آئے۔

پہلی بار تخت بھائی سفاری ٹرین کو بحال کیا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

تخت بھائی سفاری ٹرین کا آغاز
ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس کے مطابق پہلی بار تخت بھائی سفاری ٹرین کو بحال کیا جا رہا ہے جو باقاعدہ عید کے بعد شروع کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلع اورکزئی کے علاقے میں سمانا ٹوارسٹ ریزورٹ کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے جو جلد سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
’مختلف ٹول پلازوں میں سائن بورڈز کے علاوہ ٹورازم کے نمائندے ان کی رہنمائی کے لیے موجود ہوں گے اس کے علاوہ دور دراز مقامات میں قیام و طعام کے لیے بھی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔‘
محکمہ سیاحت کے ترجمان نے کہا کہ سیاحوں کی مدد کے لیے ہیلپ لائن 1422 فعال ہے جس پر کال کرنے سے سیاح کو گائیڈ کیا جاتا ہے جبکہ اسی نمبر پر شکایات بھی درج کی جاتی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اپر چترال عرفان الدین کے مطابق رواں سال شندور 28 جون کو منعقد کیا جا رہا ہے جس کے لیے تمام تر تیاریاں کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سڑکوں کی صفائی اور مرمت کے لیے این ایچ کو درخواست کریں گے تاہم آنے والے مہمانوں کے لیے قیام اور دیگر سہولیات کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں گے ۔‘
 کاغان اور گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے انتظامیہ نے ’سمر پلان‘ تیار کر لیا ہے جس میں سیاحوں کو زیادہ سے زیادہ آسانی کے لیے اقدامات کو یقینی بنانے کی دہانی کی گئی ہے۔

چترال کی وادی کیلاش میں چلم جوشٹ فیسٹیول مئی میں منعقد ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)

سال 2024 ترچ میر چوٹی کا سال قرار 
خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت زاہد چن زیب نے رواں سال ایڈونچر ٹورازم کے فروغ کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے 28 مارچ کو سیاحتی سٹیک ہولڈرز سے ملاقات میں ترچ میر چوٹی کے سال کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چترال میں موجود ترچ میر چوٹی کے لیے کوہ پیمائی رائلٹی اور ٹریکنگ فیس بھی معاف کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مشیر برائے سیاحت نے بین الاقوامی کوہ پیماؤں کو خیبرپختونخوا مدعو کرنے کا فیصلہ بھی کیا جبکہ سیاحوں کے این او سی کے مسئلے کو متعلقہ حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد حل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاحتی مقامات پر تجاوزات کا خاتمہ پہلی ترجیح ہو گی تاہم ان مقامات کی صفائی کو یقینی بنانے کے للیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے ٹور گائیڈ حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں۔ عمران شاہ گذشتہ 25 سالوں سے سیاحت کے ساتھ وابستہ ہیں بطور گائیڈ وہ ہرسال غیرملکی سیاحوں کی میزبانی کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ہر سال سیزن کے آغاز میں اعلانات کرتی ہے مگر عملی طور پر کچھ نہیں ہوتا ہے۔ ’اگر حکومت واقعی سیاحت کو ترجیح دینا چاہتی ہے تو سب سے پہلے این او سی کی جنجھٹ کو ختم کرے۔‘

 چترال میں موجود ترچ میر چوٹی کے لیے کوہ پیمائی رائلٹی اور ٹریکنگ فیس بھی معاف کرنے کا اعلان کیا گیا ہے (فائل فوٹو)

ان کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ جاتے ہوئے جگہ جگہ چیک پوسٹس اور سکیورٹی کلیئرنس وقت کے ضیاع کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔ ٹور گائیڈ عمران شاہ نے ون ونڈو سروس کی تجویز دی تاکہ ایک ہی مقام پر سیاحوں کے سفری دستاویزات چیک کی جائیں۔ ان کی رائے ہے کہ غیرملکی سیاحوں کو ویزہ میں توسیع میں آسانی پیدا کی جائے۔ ویزے میں توسیع نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کو اپنے دورے کو مختصر کر کے واپس جانا پڑتا ہے۔
عمران شاہ کے مطابق سیاحتی مقامات کے لیے خصوصی پروازیں شروع ہونی چاہیے۔ انہوں نے بالخصوص چترال کے حوالے سے بات کی کہ ہفتے میں ایک پرواز اسلام آباد سے چترال کے لیے ہونی چاہیے۔ ’سیاحوں کو آسانیاں دیے بغیر سیاحت کے شعبے کو آگے لے جانا محض خام خیالی ہو گی ۔‘
خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے اعدادو شمار کے مطابق گذشتہ  برس 2023 میں  ایک کروڑ 69 لاکھ 88 ہزار 946 سیاح صوبے میں آئے جبکہ  سال 2022 میں یہ تعداد 88 لاکھ 59 ہزار 636 تھی۔
 

شیئر: