Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکوؤں کو اسلحے کی سمگلنگ کا الزام، وزیراعلٰی سندھ کے مشیر بابل بھیو مستعفی

بابل خان بھیو نے کہا کہ ’میں وزیراعلٰی سے درخواست کرتا ہوں کہ میرا استعفیٰ فوری منظور کر کے انکوائری شروع کی جائے۔‘ (فائل فوٹو: بابل خان بھیو فیس بک)
ڈاکوؤں کو اسلحے کی سمگلنگ کے الزامات کے بعد وزیراعلٰی سندھ کے مشیر بابل خان بھیو نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
سنیچر کو ایک بیان میں بابل بھیو نے کہا کہ کل جیکب آباد کی حدود میں جو غیرقانونی اسلحہ پکڑا گیا اُس پر غیرضروری سیاست کی گئی۔ غیرقانونی اسلحے کی نقل حمل کا مجھ پر الزام لگا کر میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
بابل خان بھیو کا کہنا تھا کہ میرا اس واقعے سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
’میں سندھ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے۔ صاف اور شفاف انکوائری کرانے کے لیے میں وزیراعلٰی کے مشیر کے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں وزیراعلٰی سے درخواست کرتا ہوں کہ میرا استعفیٰ فوری منظور کر کے انکوائری شروع کی جائے۔‘
قبل ازیں سندھ اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما علی خورشیدی نے الزام عائد کیا کہ ’صوبائی کابینہ میں موجود افراد کے ڈاکوؤں اور راہزنوں کے بڑے گروہ سے رابطے ہیں۔‘
علی خورشیدی نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ میں صوبائی وزرا اور پولیس کی ملی بھگت سے ڈاکو راج قائم ہے۔
’صوبائی وزرا ڈاکوؤں، چوروں اور قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس پروٹوکول دلواتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’صوبائی وزرا کی ایما پر جدید اسلحہ اور مغویوں کی منتقلی کے لیے بھی پولیس کی وین ڈاکوؤں کو فراہم کی جاتی ہیں۔‘
سندھ اسمبلی کے قائد حزبِ اختلاف کے مطابق ’جیکب آباد میں ایسا ہی ایک واقع ہوا ہے جس میں پولیس وین اور ویگو وین میں ڈاکوؤں کو اسلحہ منتقل کیا جا رہا تھا۔‘
’ایس ایس پی جیکب آباد نے ڈاکوؤں کا اسلحہ صوبائی مشیر میر بابل بھیو کے بیٹے کے ساتھ پکڑا۔‘
علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ اب سندھ کی صوبائی حکومت ایس ایس پی جیکب آباد پر سیاسی دباؤ ڈال کر معاملہ تبدیل کر دے گی۔

علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ میں صوبائی وزرا اور پولیس کی ملی بھگت سے ڈاکو راج قائم ہے۔ (فائل فوٹو: علی خورشیدی فیس بک)

جیک آباد میں کیا ہوا؟

جیک آباد پولیس کی جانب سے 19 اپریل بروز جمعہ جاری ہونے والے بیان کے مطابق جیکب آباد پولیس اور حساس اداروں کی خفیہ اطلاع ملی کہ اسلحے کے ڈیلر بلوچستان سے سندھ کی جانب اسلحہ اسمگل کریں گے۔ مذکورہ خفیہ اطلاع پر جیکب آباد پولیس نے الفاروق پمپ کے قریب چیکنگ کے دوران ایک پرائیویٹ ویگو سے چار ملزمان ذاکر ولد محمد شعاب بھیو، اختیار علی لاشاری، نبیل احمد بھیو اور توفیق احمد گجر کو اسلحے اور گولیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔
بیان کے مطابق ’ویگو کے ساتھ ایک پولیس موبائل جو کہ ضلع شکارپور کی ہے جس میں ایک اے ایس آئی امتیاز علی بھیو سمیت دو پولیس کانسٹیبلز ثنااللہ مگنہار اور بقااللہ انڑ موجود تھے، کو بھی شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔‘
ملزمان سے ایک عدد جی تھری، ایک عدد ایس ایم جی، جی تھری کے 17 میگزین، ایس ایم جی کے تین میگزین اور 2350 گولیاں برآمد ہوئیں۔
یہ تمام تر اسلحہ ایک پرائیوٹ ویگو گاڑی سے ملا جس کو بدنام زمانہ بین الصوبائی اسلحے کا ڈیلر اختیار لاشاری بلوچستان سے شکارپور سمگل کر رہا تھا۔

جیکب آباد پولیس اور حساس اداروں کی خفیہ اطلاع ملی کہ اسلحے کے ڈیلر بلوچستان سے سندھ کی جانب اسلحہ اسمگل کریں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جیکب آباد پولیس کے مطابق سنیچر کو تمام ملزمان کا اے ٹی سی لاڑکانہ سے پانچ روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔
ملزمان کے خلاف تھانہ مولاداد میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پہ چلنے والی الطاف بھیو کو گرفتار کرنے اور چھوڑنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ایس ایس پی جیکب آباد سید سلیم شاہ کے احکامات پر بنائی گئی جی آئی ٹی کیس کا سنگینی سے جائزہ لے کر انویسٹیگیشن کر رہی ہے اور اس میں ملوث تمام ذمہ داروں کا تعین کر کے گرفتار کیا جائے گا۔

شیئر: