Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے لیے امریکی پیکج کی منظوری، رفح پر بمباری میں بچوں سمیت 22 ہلاک

غزہ کی پٹی کی 23 لاکھ آبادی کو گزشتہ سال سات اکتوبر سے اسرائیلی بمباری کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر رفح پر میزائل داغے ہیں جس میں 18 بچوں سمیت 22 افراد مارے گئے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی پُرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بمباری اس وقت کی گئی جب امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے 13 ارب ڈالر کی نئی فوجی امداد کی منظوری دی ہے اور غزہ میں ہلاکتوں اور انسانی بحران کے باعث عالمی تشویش اور تنقید بڑھ رہی ہے۔
تاہم عرب نیوز اور بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد تہران کی جانب سے اس کو زیادہ اہمیت نہ دینے پر مشرق وسطیٰ میں تصادم کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے خدشات کم ہوئے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ہفتے کے حملوں کے تبادلے کے بعد خاموشی اختیار کرنے سے دنیا بھر کی توجہ واپس غزہ پر مبذول ہوئی ہے جہاں فلسطین کی علاقائی دفاع کی ایجنسی کے مطابق رات میں اسرائیلی افواج نے بمباری کی ہے۔
اسرائیل رفح کے شہر پر روزانہ بمباری کر رہا ہے جہاں غزہ کے دوسرے علاقوں میں جنگ کی تباہی سے بچنے والے شہریوں کی بڑی تعداد پناہ لیے ہوئے ہے۔
فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی کی 23 لاکھ آبادی کو گزشتہ سال سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری کے بعد ایک بڑے بحران کا سامنا ہے اور اب تک 34 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
اسرائیل نے عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف کارروائی کا دائرہ مصر کی سرحد کے ساتھ لگنے والے شہر تک وسیع کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکہ سمیت متعدد ملکوں نے تل ابیب کو باز رہنے کے لیے کہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’آنے والے دنوں میں ہم حماس پر سیاسی اور فوجی دباؤ بڑھائیں گے کیونکہ اپنے یرغمالی واپس لانے اور فتح حاصل کرنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔ ہم جلد حماس پر مزید تباہی لائیں گے۔‘
رفح کویت کے ہسپتال کے مطابق پہلے اسرائیلی حملے میں ایک شخص، اس کی بیوی اور ان کا 3 سالہ بچہ ہلاک ہوا۔ ہسپتال نے بتایا کہ خاتون حاملہ تھی اور ڈاکٹروں نے بچے کو بچایا۔
دوسرے حملے میں ایک بڑے خاندان کے 17 بچے اور دو خواتین ہلاک ہوئیں۔
مقامی رہائشی 35 سالہ ام حسن قلوب نے کہا کہ اس کے بچوں نے اس وقت چیخ ماری جب وہ ’دھماکے کی خوفناک آواز کے بعد جاگے۔‘

امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے 13 ارب ڈالر کی نئی فوجی امداد کی منظوری دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ’ہم ہر سیکنڈ دہشت میں رہتے ہیں، یہاں تک کہ اسرائیلی طیاروں کی آواز کبھی نہیں رکتی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ ہم جییں گے یا مریں گے۔ یہ زندگی نہیں ہے۔‘
اسرائیلی حملے میں مارے جانے والے بچوں کی ایک رشتہ دار اُم کریم نے کہا کہ ’یہ بچے سو رہے تھے۔ انہوں نے کیا کیا؟ ان کا کیا قصور تھا؟‘
محمد البیری نے کہا کہ ان کی بیٹی راشا اور اس کے چھ بچے، جن میں سب سے چھوٹے کی عمر 18 ماہ تھی، ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
ایک خاتون اور تین بچے اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

شیئر: