Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کی غزہ کے ہسپتال میں فلسطینیوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کی تردید

غزہ میں چھ ماہ سے زائد جنگ کے دوران ہسپتال بار بار اسرائیلی بمباری کی زد میں آ چکے ہیں (فوٹو اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی طرف سے عالمی سطح پر تحقیقات کروانے کے مطالبے کے بعد اسرائیل نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ فوج نے غزہ کے ہسپتال میں فلسطینیوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ مغویوں کی تلاش کے دوران نصر ہسپتال میں پہلے ہی سے دفن کی گئی لاشوں کا جائزہ لیا گیا
منگل کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا کہ غزہ کے ںصر اور الشفا ہسپتال میں اجتماعی قبروں کے حوالے رپورٹس کی عالمی سطح پر تحقیقات کروائی جائیں جنہیں اسرائیلی حملے میں تباہ کیا گیا۔
پیر کو فلسطینی علاقے میں سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا تھا کہ نصر ہسپتال میں 200 افراد کی اجتماعی قبر ملی۔
اپریل کے آغاز میں عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ الشفا ہسپتال کو اسرائیلی حملے میں تباہ کیا گیا جو ایک ’خالی ڈھانچے‘ طور پر باقی رہ گیا جس میں بہت سی لاشیں تھیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی ’آزادانہ، موثر اور شفاف تحقیقات‘ کروائی جائیں۔
اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ ’تحقیقات میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کو شامل ہونا چاہیے۔‘
غزہ میں چھ ماہ سے زائد جنگ کے دوران بین الاقوامی قانون کے تحت محفوظ ہونے والے ہسپتال بار بار اسرائیلی بمباری کی زد میں آ چکے ہیں۔
اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس پر غزہ کی طبی سہولیات کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کرنے اور 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حملے کے دوران اغوا کیے گئے یرغمالیوں کو رکھنے کا الزام لگایا ہے۔ تاہم حماس نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نے ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال پر ’نمایاں منفی اثرات‘ مرتب کیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق غزہ جنگ میں دسیوں ہزار فلسطینیوں کو ہلاک کیا گیا اور اس کے نتیجے میں ایک سنگین انسانی بحران پیدا ہوا۔
محکمہ خارجہ کی 2023 کی ’کنٹری رپورٹس آن ہیومن رائٹس پریکٹسز‘ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے اہم مسائل میں غیرقانونی قتل، جبری گمشدگی، تشدد اور صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریوں کی مصدقہ رپورٹس شامل ہیں۔‘

شیئر: