Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کابینہ کا اجلاس، علاقائی سلامتی و استحکام کے فروغ کے لیے عزم کا اعادہ

کابینہ کا اجلاس منگل کو شاہ سلمان کی زیر صدارت جدہ میں ہوا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)
سعودی کابینہ نے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر سلامتی،استحکام اور امن کو فروغ دینے کے لیے مملکت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
کابینہ کا اجلاس منگل کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت جدہ میں ہوا ہے۔
 کابینہ نے غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کو روکنے اور 1967 کی سرحدوں کو بحال کرنے کے حوالے سے مملکت کے مستحکم موقف کا بھی اعادہ کیا۔
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے بتایا اجلاس میں  خلیج تعاون کونسل اور وسطی ایشیائی ممالک کے مابین سٹراٹیجک ڈائیکلاگز کے وزارتی اجلاس کے نتائج کو سراہا جس کا مقصد مملکت کے دیگر ممالک کے ساتھ روابط کو مزید مستحکم کرنا اورتعاون کو فروغ دینا ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے اقتصادی اصلاحات کو عالمی سطح تک لے جانے کےلیے مملکت کو علمی مرکز کے طورپر منتخت کرنے کے عمل کی تعریف کی۔
 اجلاس میں مملکت کے ہانچ شہروں کو سال 2024 کے اسمارٹ سیٹز انڈیکس میں سرفہرست شمار کیے جانے کے عمل کو سراہا جو اس بات کی علامت ہے کہ مملکت میں تیزرفتار ترقی کا سفر ہرسطح پر جاری ہے۔
کابینہ ایجنڈے میں شامل مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں شوری کونسل کی جانب سے کی جانے والی سفارشات بھی شامل تھیں۔

کابینہ ایجنڈے میں شامل مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)

علاوہ ازیں اکنامک کونسل ، سیاسی و امن عامہ کونسل اور دیگر کونسلز کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹوں پربھی بحث کی گئی۔
 اجلاس میں مختلف فیصلے بھی کیے گئے جن کے تحت سعودی عرب اور قطر کے مابین اسپورٹس اور نوجوانوں کے امور کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت کی منظوری جاری کی گئی۔
 وزارت پانی و زراعت کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کی وزارت ماحولیات و غذا کے ساتھ فش اور واٹر فارمنگ کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت کی منظوری دی گئی۔
جمہوریہ ترکیہ کے ساتھ مالیاتی امورمیں تعاون کے علاوہ ہانک کانگ کے ساتھ براہ راست سرمایہ کاری کے امور کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے مابین بری نقل وحمل کے متحدہ قانون کی منظوری دی گئی۔
حائل ریجن میں ان مزارعوں کی مالی امداد کی منظوری دی گئی جن کے مکان زمینی آفت کی وجہ سے تباہ ہو گئے تھے۔
متاثرین کی امداد کے لیے اضافی معاوضے کی مد میں 2 لاکھ ریال مختص کیے گئے۔
متاثرین کے ورثا کو یہ اختیار بھی دیا گیا کہ وہ رقم لیں یا اس کے بدلے میں زمین یا حکومتی اسکیم میں رہائشی مکان حاصل کرسکتے ہیں۔
اجلاس میں متعدد سرکاری ادروں کے افسران کی ترقی کے فیصلے بھی صادر کیے گئے۔

شیئر: