Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ججز کا خط: اسلام آباد ہائی کورٹ کا متفقہ موقف سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فُل کورٹ اجلاس چیف جسٹس عامر فاروق کی زیرِصدارت منگل کو منعقد ہوا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ کا فُل کورٹ اجلاس چیف جسٹس عامر فاروق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔  
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ’منگل کو ہونے والے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی۔‘
’اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ ججز کے خط کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جاری ازخود نوٹس کیس کے دوران ہائی کورٹ کا متفقہ موقف پیش کیا جائے گا۔‘
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے عدالتی کیسز میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت پر 26 مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں عدالتی معاملات میں انتظامیہ اور خفیہ اداروں کی مداخلت پر مدد مانگی گئی تھی۔
’خفیہ اداروں کی مداخلت کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ‘
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل تھے۔
بعدازاں حکومت کی جانب سے چھ ججز کے خط میں لگائے الزامات کی تحقیقات کے لیے جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی کی سربراہی میں ایک تشکیل دیا گیا تھا، تاہم کمیشن کے سربراہ نے معذرت کر لی تھی۔
اس کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط پر ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

شیئر: