Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تعاون، ترقی اور توانائی: ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس

ایک ہزار سے زائد سربراہان اور پالیسی ساز اہم شخصیات شرکت کر رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی زیر سرپرستی ورلڈ اکنامک فورم کا دو روزہ خصوصی اجلاس آج ریاض میں شروع ہو رہا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس 28 اور 29 اپریل تک جاری رہے گا۔ اجلاس میں ایک ہزار سے زائد سربراہان اور پالیسی ساز اہم شخصیات شرکت کر رہی ہیں۔
92 ممالک کے سرکاری و نجی شعبے اور تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے اہم رہنما و مفکرین بھی مدعو ہیں جو فورم میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس ’بین الاقوامی تعاون اور ترقی کے لیے توانائی کی اہمیت‘ کے سلوگن کے تحت ہو رہا ہے۔
غزہ میں جنگ اور مشرق وسطٰی میں تناؤ کی کیفیت کو فورم کے سرفہرست نکات میں رکھے جانے کا امکان ہے۔
 امریکہ کے وزیر خاجہ انٹونی بلنکن، فلسطینی رہنما اور دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے ایسے اعلٰی عہدیدار جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں، بھی ریاض میں ہونے والے مہمانوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
خصوصی اجلاس میں مختلف حوالوں سے سیمینارز منعقد کیے جائیں گے جن کا مقصد پائیدار ترقی کے لیے عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ نئی شراکت داری اور مختلف اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا ہے۔

پریس کانفرنس میں ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈے بھی موجود تھے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

 اجلاس کے دوران مختلف موضوعات کے سلسلے میں نمائش اور ٹاک شوز ہوں گے جس میں اہم امور پر روشنی ڈالی جائے گی۔
ایک نمائش میں مملکت میں ہونے والی غیرمعمولی تاریخی تبدیلیوں اور سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت ہونے والی عظیم اقتصادی ترقی کو بھی نمایاں کیا جائے گا۔
ورلڈ اکنامک فورم کے حوالے سے  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر اقتصادیات و منصوبہ بندی فیصل بن فاضل الابراہیم کا کہنا تھا کہ’ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس مشترکہ خوشحالی کے حصول کے لیے اہم ثابت ہو گا۔‘
ان کے مطابق ’فورم کے انعقاد سے عالمی سطح پر معاشی ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔‘
مشترکہ پریس کانفرنس میں ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈے بھی موجود تھے۔

فورم کے انعقاد سے عالمی سطح پر معاشی ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔ (فوٹو: ایس پی اے)

فیصل بن فاضل الابراہیم نے مزید کہا کہ ’اس وقت دنیا کو بہت سے چیلجنوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے عالمی منظرنامہ غیرمستحکم ہے۔ جدید ٹیکنالوجیز نے دنیا کے حالات کو یکسر تبدیل کر دیا ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھی انسانیت کے مستقبل کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وقت کی ضرورت ہے کہ درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تربیت دیا جائے۔‘
ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈے نے کہا کہ’ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر سرپرستی ہونے والا خصوصی اجلاس رہنماؤں کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے خیالات کو عملی شکل دیں اور بہت سے باہم مربوط چیلنجوں کے لیے حل تلاش کریں۔‘
اجلاس میں امیر کویت مشعل الاحمد الجابر الصباح، مصر کے وزیراعظم مصطفیٰ کمال مدبولی، عراق کے وزیراعظم محمد سوڈانی، اردن کے وزیراعظم بشر الخصاونہ، ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم، پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف، فلسطینی صدر محمود عباس، قطری وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن آل ثانی، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے جوزف بوریل، فرانسیسی وزیر برائے یورپ اور خارجہ امور سٹیفن سیجورن، جرمنی کی وزیر خارجہ اینا لینا بیئربوک، برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون، آئی ایم یف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا، غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے سینیئر کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ اور ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئس شریک ہوں گے۔

شیئر: