Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رفح پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 13 فلسطینی ہلاک، متعدد زخمی

امریکہ کے حمایت یافتہ ثالثوں نے معاہدے پر پہنچنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں (فوٹو: روئٹرز)
غزہ کے جنوبی شہر رفح میں تین مکانات پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کو طبی ماہرین کے برعکس حماس کے ذرائع ابلاغ نے ہلاکتوں کی تعداد 15 بتائی ہے۔
صحت کے حکام نے بتایا کہ غزہ کے شمال میں اسرائیلی طیاروں نے دو گھروں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
رفح پر بمباری کچھ گھنٹے پہلے اُس وقت کی گئی ہے جب مصر نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے امکانات پر بات کرنے کے لیے حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کرے گا۔
یہ جنگ اُس وقت شروع ہوئی جب سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 253 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل نے ایک فوجی آپریشن میں عسکریت پسند تنظیم حماس کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا جس میں اب تک مجموعی طور پر 34,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 66 ہے۔
اتوار کو حماس کے عہدیداروں نے کہا کہ گروپ کے نائب غزہ سربراہ خلیل الحیا کی قیادت میں ایک وفد حماس کی جانب سے قطر اور مصر کے ثالثوں کو دی گئی جنگ بندی کی تجویز کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ردعمل پر بھی بات کرے گا۔
امریکہ کے حمایت یافتہ ثالثوں نے معاہدے پر پہنچنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں کیونکہ اسرائیل نے رفح پر حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
حماس کے دو عہدیداروں نے روئٹرز کے ساتھ تازہ ترین تجاویز کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں تاہم مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دینے والے ایک ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ حماس کی جانب سے سنیچر کو پیش کی جانے والی اسرائیل کی جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز کا جواب دینے کی توقع ہے۔
حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ پیر کو قاہرہ میں حماس کے وفد اور قطری اور مصری ثالثوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں ان بیانات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جو گروپ نے اپنی حالیہ تجویز پر اسرائیلی ردعمل پر کیے ہیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ ’حماس کے پاس اپنی تجویز پر اسرائیلی ردعمل کے بارے میں کچھ سوالات  ہیں جو جمعے کو ثالثوں کی جانب سے موصول ہوئی ہیں۔‘
ان بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس اسرائیل کی تازہ ترین تجویز پر ثالثوں کو فوری جواب نہیں دے سکے گی۔
غزہ میں اسرائیل کے ساتھ چھ ماہ سے زیادہ کی جنگ کے بعد مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ حماس اب بھی اپنے مطالبات پر قائم ہے کہ کسی بھی معاہدے کے لیے جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔

شیئر: