Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مصنوعی ذہانت سے سعودی عرب میں 17 فیصد روزگار متاثر ہو سکتے ہیں‘

ماہرین کے مطابق ’مصنوعی ذہانت سے متاثر ہونے والوں میں بڑی تعداد 90 کی دہائی سے21 ویں صدی کے لوگوں کی ہو گی‘ (فوٹو: الاقتصادیہ)
بین الاقوامی مشاورتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’مصنوعی ذہانت سے آئندہ 3 برسوں کے اندر سعودی عرب میں 17 فیصد روزگار متاثر ہو سکتے ہیں۔‘
الاقتصادیہ کے مطابق مصنوعی ذہانت سے متاثر ہونے والوں میں بڑی تعداد 90 کی دہائی سے21 ویں صدی کے لوگوں کی ہو گی جن کے روزگار کو خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
امریکی مشاورتی  کاروباری کمپنی جو کنسلٹنسی کے حوالے سے کافی اہم مانی جاتی ہے، کی پروفیشنل بزنس مینیجر نجلا نجم کا کہنا ہے کہ ’اے آئی سے توقع کی جا رہی ہے اس سے نہ صرف لوگوں کے کام کرنے کے طریقہ تبدیل ہو جائے گا بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ مصنوعی ذہانت افراد کی جگہ لے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت ایسی ملازمتیں جو تخلیقی کام سے متعلق ہیں مصنوعی ذہانت 80 فیصد انہیں متاثر کر سکتی ہے جبکہ 53 فیصد ایگزیکٹوز کی پوسٹوں کو اے آئی سے خطرہ لاحق ہے۔‘
’آئندہ تین برسوں کے دوران مصنوعی ذہانت سے پیداواری سیکٹر میں 10 سے 30 فیصد تک اضافے کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مشرق وسطٰی میں ملازمین دیگر ممالک کی نسبت پیداواری امور سے وابستہ ہیں تاہم یہ بھی توقع کی جا رہی ہے کہ ادارے اپنے ملازمین کو نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے انہیں تربیت فراہم کریں گے۔‘
عالمی کنسلٹنسی فرم کے مشرق وسطٰی کے امور کے ڈائریکٹر اولیفر کا کہنا ہے کہ ’آئندہ تبدیل ہونے والے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ مملکت میں تین برسوں کے دوران 17 فیصد روزگار مصنوعی ذہانت کی نذر ہو جائیں گے۔‘

شیئر: