Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملائیشیا کے وزیراعظم کی غزہ جنگ پر مغربی ممالک کی ’سراسر منافقت‘ کی مذمت

ملائشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ’میں عرب پڑوسیوں، ترکیہ، ایران اور اپنا کردار ادا کرنے والے تمام ممالک کو سراہتا ہوں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی جنگ پر سخت موقف رکھتا ہے اور فلسطینی خواتین اور بچوں کے اسرائیلی قتل عام پر مغربی ممالک کی ’سراسر منافقت‘ کی مذمت کرتا ہے۔
گزشتہ ہفتے ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس کے لیے ریاض کے دورے کے دوران عرب نیوز کے کرنٹ افیئرز پروگرام ’فرینکلی سپیکنگ‘ کی میزبان کیٹی جینسن کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے میں ناکامی سے انتہا پسندی کو فروغ مل سکتا ہے۔
انور ابراہیم نے کہا کہ ’ہم نے یہ تجویز کرنے کے لیے بیانات جاری کیے ہیں کہ ان کی نسل کشی ختم ہونی چاہیے۔ اور یہ امریکہ سمیت مغربی ممالک کی سراسر منافقت ہے جو بچوں اور خواتین اور شہریوں کے مسلسل قتل سے انکار کرتے ہیں۔‘
’آپ کی سیاسی پوزیشن جو بھی ہو، مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم انسانوں کے خلاف اس طرح کی غیر انسانی اور وحشیانہ کارروائیوں کو معاف کر سکتے ہیں۔ اور میرے خیال میں یہ پوزیشن واضح ہے۔ اس سمت میں ہماری پوزیشن بہت مضبوط ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک ابھرتے ہوئے ترقی پذیر ملک (ملائیشیا) کے لیے یہ کہنا قدرے سخت لگ سکتا ہے، لیکن پھر آپ خواتین اور بچوں کے مسلسل قتل کو کیسے معاف کر سکتے ہیں؟ کم از کم انتہائی پُرزور الفاظ میں اظہار کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔‘
ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ’میں عرب پڑوسیوں، ترکیہ، ایران اور ان تمام ممالک کے کردار کو سراہتا ہوں جو اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور مجھے لگتا ہے کہ ہم ملائیشیا اور خطے سے باہر کے بہت سے دوسرے ممالک میں بھی شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ لوگ مشتعل ہیں۔‘
رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر جلد ہی غزہ میں فلسطینیوں کو جان بوجھ کر بھوکا مارنے کے الزام میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر سکتا ہے۔
انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ اگر آئی سی سی کا یہ فیصلہ ہے کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے تو وہ اسرائیلی وزراء کی گرفتاری کے مطالبات کی حمایت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک بار جب یہ ثابت ہو جائے کہ نسل کشی ہوئی ہے تو یقیناً وارنٹ جاری کرنے ہوں گے۔‘
کوالالمپور میں 28 مارچ کو ایک اسرائیلی شہری کو ایک ہم وطن کو قتل کرنے کے لیے ملائیشیا میں داخل ہونے کے شبہ میں گرفتار کیے جانے کے بعد مقدمہ چل رہا ہے۔ اس کے قبضے سے چھ بندوقیں اور گولہ بارود کے تقریباً 200 راؤنڈ ملے تھے۔
اس کیس نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ آیا وہ شخص جس کا نام مقامی حکام نے شالوم ایوتان بتایا ہے وہ درحقیقت ایک جاسوس تھا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسرائیلی شہری کو جاسوسی یا منظم جرائم سے جوڑنے کا کوئی ثبوت ملا ہے تو انہوں نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں۔

شیئر: