Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک افغان سرحد کی بندش: چمن میں بین الاقوامی شاہراہ بند، احتجاج جاری

مظاہرین نے شاہراہ کو بند رکھا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔ (فوٹو: مولاداد)
افغان سرحد سے ملحقہ صوبہ بلوچستان کے ضلع چمن میں پاک افغان سرحد کی بندش کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
سنیچر کو مظاہرین نے پاسپورٹ آفس کے سامنے دھرنا دے کر اسے بند کرا دیا، جبکہ کوئٹہ کو چمن سے ملانے والی بین الاقوامی شاہراہ تیسرے روز بھی بند رہی۔
چمن میں دو روز قبل گدھا گاڑیوں کے ذریعے افغانستان سے استعمال شدہ ٹائر پاکستان لانے والے مزدوروں نے آمدورفت کی اجازت نہ ملنے کے خلاف فرنٹیئر کور کے قلعہ کے باہر احتجاج کیا تھا۔ اس دوران ایف سی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور چھ مظاہرین زخمی ہو گئے تھے۔
مظاہرین اور ایف سی نے فائرنگ اور جانی نقصان کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا۔
مظاہرین نے ہلاک ہونے والے شخص کی لاش کے ہمراہ دھرنا دیا، اور شہر کے تمام کاروباری و تجارتی مراکز اور کوئٹہ چمن شاہراہ کو کوژک کے مقام پر بند کر دیا۔ بعدازاں انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد مقتول کی تدفین کر دی گئی۔
تاہم اس واقعے کے خلاف چمن میں احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے۔ مظاہرین نے شاہراہ کو بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہو گئیں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ دونوں ممالک اور کوئٹہ اور چمن کے درمیان سفر کرنے والے افراد کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
مظاہرین نے چمن میں واقع پاسپورٹ دفتر کے باہر دھرنا دے کر اسے بند کرا دیا ہے جبکہ شہر میں واقع نجی اور سرکاری بینکوں کو بھی کام کرنے سے روک دیا جس کی وجہ سے پاسپورٹ دفتر اور بینکوں میں کام ٹھپ ہوکر رہ گیا۔
مظاہرین کے ترجمان صادق اچکزئی کا کہنا ہے کہ جب تک ایف سی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار نہیں کیا جاتا، اور پاک افغان سرحد پر مزدوروں اور دونوں جانب کے سرحدی شہروں کے رہائشیوں کو پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر آسان شرائط پر آمدروفت کی اجازت نہیں دی جاتی، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
حکومت پاکستان نے سنہ 1947 کے بعد پہلی بار یکم نومبر 2023 سے پاک افغان چمن سرحد پر آمدروفت کے لیے پاسپورٹ اور ویزے کی شرط کا اطلاق کیا۔ تاہم اس کے خلاف 10 روز قبل ہی چمن میں 21 اکتوبر سے مقامی تاجر تنظیموں اور مزدوروں کی جانب سے دھرنے کا آغاز ہو گیا جو اب بھی جاری ہے۔

شیئر: